Maktaba Wahhabi

365 - 2029
خفیہ عادت کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ آنجناب سے امید ہے کہ آپ مشت زنی کے بارے میں رہنمائی فرمائیں گے کہ اس کا کیا حکم ہے ؟ نیز اس سے بچنے کا طریقہ کیا ہے ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! خفیہ عادت یعنی مشت زنی حرام ہے  ۔ اس کے نقصانات بہت زیادہ ہیں اوراس کاانجام بہت بھیانک ہے جیساکہ ماہر اطباء نے بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالی نے اہل ایمان کے تذکرہ میں بیان فرمایا ہے : ﴿وَالَّذینَ ہُم لِفُر‌وجِہِم حـٰفِظونَ ﴿٥﴾ إِلّا عَلیٰ أَزو‌ٰجِہِم أَو ما مَلَکَت أَیمـٰنُہُم فَإِنَّہُم غَیرُ‌ مَلومینَ ﴿٦﴾... سورة المؤمنون "اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے ) جو ان کا ملک ہوتی ہیں کہ ( ان سے مباشرت کرنے سے ) انہیں ملامت نہیں اور جو ان کے سوا اوروں کے طالب ہوں تو وہ (اللہ کی مقرر کی ہوئی ) حدسے نکل جانے والے ہیں ۔‘‘ اللہ تعالی نے اہل ایمان کے اوصاف بیان فرمائے ہیں ، یہ عادت ان کے خلاف ہے ۔ یہ اپنے ہی نفص پر بہت ظلم و زیادتی ہے ۔ اسے ترک کرنا اور اس سے بچنا واجب ہے اور اس سے بچنے کے لیے وہ طریق استعمال کرنا چاہیے ، جس کی نبی ﷜ نے راہنمائی کرتے ہوئے فرمایا : «یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ الْبَاءَةَ فَلْیَنْکِحْ فَإِنَّہُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَا فَلْیَصُمْ فَإِنَّ الصَّوْمَ لَہُ وِجَاءٌ» (صحیح البخاری  ، النکاح ، باب من لم یستطع الباء ةفلیصم ، ح : 5066 وصحیح مسلم ، النکاح ، باب استحباب النکاح لمن تاقت نفسہ الیہ ۔۔۔الخ ، ح: 1400 واللفظ لہ ) ’’اے گروہ جوانا ں ! تم میں سے جس کو استطاعت ہو تو وہ شادی کرلے کیونک یہ نظر کو خوب جھکانے والی اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والی ہے اور جسے استطاعت نہ ہو تو وہ روزہ رکھےروزہ  اس کی جنسی خواہش کو ختم کردے گا ۔ ‘‘ امید ہے کہ اس نبوی علاج سے اس خبیث اور حرام عادت کا ان شاء اللہ خاتمہ ہو جائے گا ۔ جسے روزہ رکھنے کی استطاعت نہ ہو یا وہ اس خبیث عادت کو ترک نہ کرسکتا ہو تو اسے علا کے لیے طبیب کی طرف رجوع کرنے میں بھی کوئی امر مانع نہیں ہے کیونکہ صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : " مَا أَنْزَلَ اللہُ دَاءً، إِلَّا قَدْ أَنْزَلَ لَہُ شِفَاءً، عَلِمَہُ مَنْ عَلِمَہُ، وَجَہِلَہُ مَنْ جَہِلَہُ " (مسند احمد : 1؍413 وسنن ابن ماجہ مختصرا ، ح : 3438) ’’اللہ عزوجل نے جو بیماری نازل کی ہے اس کی شفاء بھی اس نے نازل فرمائی ہے ، جس نے اسے جان لیا تو اس نے جان لیا اور جو اس سے ناواقف رہا تو وہ ناواقف رہا ۔‘‘ اسی طرح نبی  ﷺ نے یہ بھی  فرمایاہے : ’’یَا عِبَادَ اللَّہِ تَدَاوَوْا، ولاتداووا بحرام ،،(سنن ابی داؤد ، الطب باب فی الادویة المکروہة ، ح 3055 وجامع الترمذی ،الطب ، باب ماجاء فی الدواء والحث علیہ ، ح 2038 ) ’’اے بندگان الہی ! علاج تو کرو مگر حرام اشیاء کے ساتھ علا ج نہ کرو ‘‘  ہم دعاکرتے ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں ، آپ کو اور تمام مسلمانوں کو ہر برائی سے مخفوظ رکھے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص481
Flag Counter