Maktaba Wahhabi

1987 - 2029
سودی بینکوں میں اپنی رقوم رکھنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ جس شخص کے پاس نقد کیش ہواور وہ حفاظت کے لئے کسی بینک کے پاس اسے بطورامانت رکھ دے اورسال کی زکوۃ بھی اداکرے توکیا یہ جائز ہے یا نہیں؟براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا"  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! خواہ سود نہ لے پھر بھی سودی بینکوں میں بطورامانت اپنا مال رکھنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ گناہ اورظلم کی باتوں میں اعانت ہے اوراللہ تعالی نے اس سے منع فرمایا ہے لیکن اگرکوئی شخص بینک میں اپنا مال رکھنے پر مجبورہوجائے اورسودی بینکوں کے سوا اس کے پا س اورکوئی صورت نہ ہو جس کے ذریعے وہ اپنے مال کو محفوظ رکھ سکے اوروہ اپنے مال پر سود بھی نہ لے تواس ناگریز ضرورت کی وجہ سے امید ہے بینک میں اپنا مال رکھنے میں کوئی حرج نہ ہوگا کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشادہے کہ: ﴿وَقَدْ فَصَّلَ لَکُم مَّا حَرَّ‌مَ عَلَیْکُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِ‌رْ‌تُمْ إِلَیْہِ(الانعام۶/۱۱۹)                 ’’جو چیزیں اس نے تمہارے لئے حرام ٹھہرادی ہیں وہ ایک ایک کرکے بیان دی ہیں مگر اس صورت میں کہ ان کے (کھانے کے ) لئےناچارہوجاہ۔‘‘ اورجب کوئی اسلامی بینک مل جائے یا اورقابل اعتماد جگہ جس میں گناہ اورظلم کی باتوں میں تعاون نہ ہو تومال وہاں رکھا جائے کیونکہ اس صورت میں سودی بینک میں مال رکھنا جائز نہ ہوگا۔    مقالات وفتاویٰ ابن باز صفحہ 320 محدث فتویٰ
Flag Counter