Maktaba Wahhabi

792 - 2029
(331) تکبر کے بغیر کپڑا نیچے لٹکانے کا حکم اور ۔۔۔۔۔ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ تکبر  کی وجہ سے  یا بغیر تکبر کے کپڑا لٹکانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور اگر  کوئی انسان اس کے لیے مجبور ہو جائے تو اس کا کیا حکم ہے' خواہ چھوٹا ہونے کی وجہ سے  اسے گھر  والے مجبور کریں یا  یہ عادت بن چکی ہو؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اس کا حکم یہ ہے کہ مردوں  کے لیے ایسا کرنا حرام ہے'کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا: ((مااسفل من الکعبین من الازار فہو فی النار )) (صحیح البخاری ‘اللباس‘باب ما اسفل من الکعبین  فغو فی النار‘ ح: ٥٧٨٧ ) تہ بند کاجو حصہ  ٹخنوں سے نیچے ہو  وہ جہنم  کی آگ میں جائے گا۔" اسےامام بخاری  ؒ نے اپنی "صحیح " میں  روایت کیا ہے اورامام مسلم ؒ نے اپنی  "صحیح "  میں حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ  سے روایت کیا ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا : ((ثلاثة لا یکلمہم اللہ یوم القیامة‘ولا ینظر الیہم ّولا یزکیہم ّولہم عذاب  الیم المسبل (ازارہ) والمنان ‘والمنفق سلعتہ بالحلف الکاذب ))(صحیح مسلم‘ الایمان ‘باب غلظ تحریم اسبال الازار المن بالعطیة___الخ‘ ح : ١-٦) "تین شخص ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ  نہ کلام فرمائے گا'نہ ان کی طرف(نظر رحمت سے)  دیکھے گا' نہ انہیں پاک کرےگا اورا ن کے لیے دردناک عذاب  ہوگا (1) کپڑے  کو لٹکانے والا (2)احسان جتلانے  والا اور(3) جھوٹی قسم کے ساتھ اپنے سودے بیچنے والا۔" یہ دونوں حدیثیں اور ان کے ہم معنی  دیگر احادیث عام ہیں اور یہ  ہر اس شخص کئے لیے ہیں۔ جو اپنے کپڑے کو ٹخنوں سے نیچے لٹکائے "خواہ  تکبر کی وجہ سے  یا بغیر تکبر  کے کیونکہ نبی ﷺ نے ان احادیث کو عام  اور مطلق بیان  فرمایا ہے'انہیں مقید بیان نہیں فرمایا 'لہذا اگر کپڑا ازراہ تکبر لٹکایا گیا ہوتو گناہ زیادہ  بڑا اور وعید  زیادہ دشوار ہوگی کیونکہ نبی ﷺ  نے فرمایا ہے:  کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے:                                                                                     ((من جر  ثوبہ خیلاء لم ینظر اللہ الیہ یوم القیامة )) (صحیح البخاری ‘اللباس ‘باب من جر ازارہ  من غیر خیلاء‘ ح :٥٧٨٤ وصحیح مسلم  باب تحریم جر الثواب خیلاء_____‘ ح :٢-٨٥) جو شخص ازراہ  تکبر کپڑا لٹکائے گا تو قیامت کے دن  اس کی طرف  ( نظر رحمت سے) دیکھے گا بھی نہیں۔" یہ گمان کرنا جائز نہیں ہے کہ کپڑا نیچے لٹکانا کی یہ وعید تکبر  کے ساتھ مقید  ہے' کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے مذکورہ بالا دونوں حدیثوں میں اسے تکبر  کے ساتھ مقید نہیں کیا 'جیساکہ  دوسری حدیث میں بھی اسے مقید نہیں کای جس میں  آپ نے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہ  سے  یہ فرمایا تھا: ((ایاک واسبال الازار فانہا من المخیلة ) ( سنن ابی داود  ‘للباسّ باب ماجاء فی اسبال  الازارّ ح: ٤-٨٤) "کپڑے کو نیچے لٹکانے سے پرہیز کرو کیونکہ یہ تکبر ہے۔" اس حدیث میں آپ نے کپڑے کو نیچے لٹکانے کی تمام صورتوں کو تکبر قرار دیا ہے کیونکہ  اکثر وبیشتر صورتوں میں یہ تکبر  ہی کی وجہ سے ہوتا ہے اور جس کا مقصد تکبر نہ ہو تو  یہ تکبر  کا وسیلہ ضرور ہے اور وسائل  کا حکم  نتائج  ہی کا ہوتا  ہے اور پھر اس میں  اسراف  بھی ہے اور اس  سے کپڑے بھی میلے  اور ناپاک  ہوجاتے ہیں۔ حضرت  عمر رضی اللہ عنہ  نے دیکھا کہ ایک  نوجوان کا کپڑا زمین کو چھورہا ہے  تو آپ نے فرمایا : ((ارفع ثوبک‘ فانہ لثوبک ‘واتقی لربک)) (صحیح البخاری‘ فضائل اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم  باب قصة البیعة والاتفاق علی عثمان  بن عفان ‘ ح: ٣٧--)  "اپنے کپڑے کو اونچا رکھو اس سے کپڑا صاف رہے گا اور رب راضی ہوجائے گا۔" حجرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ  نے جب یہ عرض کیا تھا یارسول اللہ ! میرا تہہ بند لٹک جاتا ہے حالانکہ میں اسے اونچا اٹھائے رکھنے کی کوشش کرتا ہوں تو نبی ﷺ نے فرمایا : ((لست ممن یصنعہ خیلاء )) (صحیح البخاری ‘للباس ‘باب من جر ازارہ من غیر  خیلاء ‘ ح: ٥٧٨٤ وسننن ابی داود‘ ح: ٤-٨٥) "آپ ان لوگوں میں سے نہیں  ہیں جو  ازراہ تکبر  ایسا کرتے ہیں۔" تو رسول اللہ ﷺ کی اس سے منراد یہ ہے کہ جو شخص اپنے لٹکے ہوئے  کپڑوں کو اونچا اٹھالے تو وہ ان میں سے نہیں ہے' جو ازراہ  تکبر  اپنے کپڑے لٹکاتے ہیں' کیونکہ اس نے  انہیں خود نہیں لٹکایا بلکہپ جب کپڑا لٹک جاتا تو وہ اسے اٹھا لیتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ نہ لٹکے  اور بلا شبہ  ایساشخص معذور  ہے ۔ لیکن  جو شخص قصڈ وارادہ  سے اپنے کپڑے لٹکائے 'خواہ  وہ پاجامہ ہو یا شلوار  یا ازار  یا قمیص' تو  وہ اس وعید میں شامل ہے اور کپڑے لٹکانے کا سلسلہ میں معذور نہیں ہے' کیونکہ  کپڑا  لٹکانے  کی یہ صحیح  احادیث اپنے منطوق' معنی اور قصد کے اعتبار  سے عام ہیں۔ لہذا ہر مسلمان کے لیے واجب ہے کہ وہ کپڑے  لٹکانے  سے اجتناب  کرےاللہ تعالیٰ سے ڈرے اور اپنے  کپڑوں  کو ٹخنوں سے نیچے  نہ لٹکائے تاکہ صحیح احادیث  پر عمل کرکے اللہ تعالیٰ کے غضب  اور عذاب  سے بچ  جائے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص259
Flag Counter