Maktaba Wahhabi

1711 - 2029
ایک شخص نے کسی بازاری طوائف سے ایک بکرا قربانی کیلئے خریدا ...الخ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک شخص نے کسی بازاری طوائف سے ایک بکرا قربانی کےلیے خریدا جو حرام کی کمائی سے پلا ہوا تھا۔ اس کا بھائی اس کو کہتا ہے کہ ایسے جانور کی قربانی ناجائز ہے۔اس کا جواب وہ یہ دیتا ہے کہ مسلمان شیر فروش اکثر دودھ طوائفوں سے خرید کرتے ہیں۔جس کو سسب مسلمان پیتے ہیں۔اگردودھ اس طرح پینا جائز ہے۔ تو اس طرح کا بکرا قربانی میں ذبح کرنا کیوں ناجائز ہے۔جواب قرآن وحدیث سے مطلوب ہے۔؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! بکرامذکور حرام ہے۔حدیث شریف میں ہے۔کل لحم نبتت با لسحت فالنار اولی بہ  جو گوشت حرام سے پلا ہو۔وہ آگ ہی کے لائق ہے۔دودھ طوائفوں سے خرید کرنا سمجھ میں نہیں آیا۔ البتہ طوائفوں کے پاس بیع کیا کرتے ہیں۔اگر خرید بھی ہوتا تو وہ بھی حرام ہے۔پھر حرام پر کیونکر قیاس ہوتا ہے۔(اہلحدیث امرتسر 5 محرم 39ھ) شرفیہ کل لحم نبتت الخ حدیث دلیل نہیں بلکہ یہ حدیث دلیل ہے۔ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہی عن ثمن الکلب ومہر البلغی وحلوان الکاہن (متفق علیہ۔مشکواۃ۔ج1 ص331)( شریف الدین دہلوی) (فتاوی ثنائیہ۔جلد2 ص361)   فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 110 محدث فتویٰ
Flag Counter