Maktaba Wahhabi

54 - 260
کیا ہے ان میں سے ایک واقعہ معراج سے متعلق ہے۔معراج سے واپسی پر مشرکین مکہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا امتحان لینے کے لئے بیت المقدس کا نقشہ دریافت فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس کا سارا نقشہ اسی طرح بیان فرمادیا جیسے اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں۔ دوسرے واقعہ کا تعلق غزوہ احزاب سے ہے۔خندق کھودنے کے دوران میں جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دقت پیش آئی تو خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ پڑھ کر چٹان پر ضرب لگائی اور فرمایا ’’اللہ اکبر! مجھے ملک شام کی کنجیاں دے دی گئیں۔ واللہ! میں اس وقت وہاں کے سرخ محلات دیکھ رہا ہوں۔‘‘ دوسری ضرب لگائی تو فرمایا ’’مجھے فارس دے دیا گیا میں مدائن کا سفید محل دیکھ رہاہوں۔‘‘ تیسری ضرب پر فرمایا ’’اللہ اکبر! مجھے یمن کی کنجیاں دے دی گئیں ہیں واللہ! میں اس جگہ سے صنعاء کے پھاٹک دیکھ رہا ہوں۔‘‘ مذکورہ بالا واقعات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ہیں ، لیکن قرآن اور جدید سائس کے مؤلف ان واقعات کے بارے میں فرماتے ہیں ’’اسلام پہلا مذہب ہے جس نے ٹیلیویژن کی پیش گوئی کی تھی ، یہ برہنہ آنکھ کاٹیلی ویژن تھا کسی مکینکل آلے کے بغیر ، نہ کوئی نشری سٹیشن تھا نہ وصول کرنے والا سٹیشن تھا ، کیا یہ مشاہدات اس اصول سے کسی طرح بھی مختلف ہیں جن پر ٹیلی ویژن کی بنیاد رکھی گئی ہے۔‘‘[1] حضرت مولف نے یہ توتحریر فرمادیا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشاہدات سائنس کے انہی اصولوں پر مبنی ہیں جن اصولوں پر ٹی وی کی بنیاد رکھی گئی ہے ، لیکن وہ کون سے سائنسی اصول ہیں؟ اس کی وضاحت کرنے کی مؤلف نے زحمت نہیں فرمائی۔ درحقیقت فاضل مؤلف نے الفاظ کے الٹ پھیر سے معجزات سے انکار کی انتہائی بچگانہ سی کوشش کی ہے ورنہ بات تو بالکل واضح ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشاہدات معجزہ تھے جن میں کوئی دوربین یا کوئی ایسا آلہ استعمال نہیں ہوا جس پر کسی سائنسی اصول کا اطلاق کیا جائے جبکہ ٹی وی کا سارا نظام مختلف آلات اور اسباب کا محتاج ہے اور ان کے لئے سائنسی اصول بھی ہیں۔ دونوں میں مماثلت والی کوئی معمولی سی بات بھی نظر نہیں آتی۔ معلوم نہیں فاضل مؤلف نے کس بنیاد پر اتنا بڑا دعویٰ کردیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشاہدات اور ٹی وی کی بنیاد ایک ہی اصول پر ہے؟ 7 فرشتے اور جنات اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں۔ ایمان بالغیب لانے والوں کے لئے تو اس معاملے میں کسی
Flag Counter