Maktaba Wahhabi

104 - 2029
فاسق کی غیبت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اگر کوئی شخص نماز پڑھتا ہو نہ اللہ تعالی کا ذکر کرتا ہو بلکہ وہ ہر طرح کے ایسے برے عمل کرتا ہو جو اللہ تعال اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضی کا باعث ہو تو کیا ایسے شخص کی غیبت کرنے جائز ہے تاکہ لوگوں کو اس کے  بارے میں مطلع یا جاسکے یا اس کی غیبت بھی جائز نہیں ہے ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اس طرح کے لوگوں کو ان کے بارے میں بتایا جائے ، جن کا اللہ تعالی نےحکم دیا ہے او ران اعمال کی برائی اور خرابی کو بیان کیا جائے ، جن سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہے  ۔ اگر وہ بات مان لے خواہ تھوڑی ہی سہی تو حسب گنجائش اسے سمجھانے اورنصیحت کرنے کا یہ سلسلہ جاری رکھا جائے ورنہ حتی المقدور اس کے ساتھ میل جول سے اجتناب کیا جائے تاکہ انسان برائی سے بچ سکے اور دود رہ سکے اور اگر ضرورت ہوتو اس کے واجبات میں کوتاہی کرنے اورمنکرات کے ارتکاب  کرنے کو بیان کیاجاسکتاہے تاکہ لوگوں کو اس کے بارے میں بتایا جاسکے اورلوگ اس کے حالات سے آگاہ ہو کر اس کےشر سے محفوظ رہ سکیں اور اگر اس کے سسرال یا شرکایا اسے بطور ملازمت رکھنے والوں میں سے کوئی اس  کےبارے میں پوچھے تو پھر اس کے بارے میں بتانا واجب ہوگا اگر کسی شخص کے بارے میں یہ اندیشہ ہو کہ وہ اس جال میں نہ پھنس جائے تو کے شر سے بچانے کےلیے بھی اس کے سامنے اس کو صورت حال کو بیان کرنا واجب ہوگا تاکہ اہل خیر کو اس کے شر سے بچایا جاسکے اور یہ امیدرکھی جاسکے کہ یہ لوگوں کے عدم التفات کو دیکھ کر اپنے برے اعمال سے باز آجائےگا لیکن یہ جائز نہیں ہے کہ محض اپنے اور لوگوں کے تلذذ کے لیے یامجلسوں میں محض زیب داستان کے لیے اس کی بد اعمالیوں اور برے اخلاق و عادات کا ذکر کیا جائے کیونکہ یہ شر پھیلانے کےمترادف ہوگا اور پھر اس سے نفس بے حس ہوجاتے ہیں اور ان میں برائی کا احساس ختم  یا کمزور ہوجاتاہے ۔ اسی طرح آپ کے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ اس کی طرف ایسی برائیوں کو منسوب کیاجائے جو اس نے کی ہی نہیں تاکہ اس  کے حال کو زیادہ برا اور اس کی صورت کو زیادہ بھیانک کرکے لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے کیونکہ یہ جھوٹ اور بہتان ہوگا اور اس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص475
Flag Counter