Maktaba Wahhabi

132 - 2029
(146) اللہ تعالیٰ شرابی پر لعنت فرمائے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ « لَعَنَ اللّٰہُ الشَّارِبَ قَبْلَ الطَّالِبِ» ’’ اللہ تعالیٰ شارب پر طالب سے قبل لعنت فرمائے‘‘ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ یہ سوال اس لیے کیا ہے کہ یہ الفاظ زبان زد عام و خاص ہیں؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے، البتہ یہ ان احادیث میں سے ہے، جو اگرچہ زبان زد عام و خاص ہیں مگر ان کا کوئی اصل نہیں ہے۔ انسان کے لیے واجب ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جو قول یا فعل منسوب ہو، تو اس کی تحقیق کرے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کرنا اس طرح نہیں ہے جیسے ہم میں سے کسی کی طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کردی جائے کیونکہ آپ کی طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کرنا تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی شریعت کے بارے میں جھوٹ بولنا ہے۔ اسی طرح کئی اور احادیث بھی مشہور ہیں، جن کا کوئی اصل نہیں مثلاً: (حب الوطن من الایمان)(کشف الخفاءللعجلونی :468‘95/1) ’’وطن کی محبت ایمان ہے۔‘‘ (خیر الاسماء ماحمد وما عبد)کشف الخفاء للعجلونی :468‘95/1) ’’بہترین نام وہ ہے جس میں  اللہ تعالیٰ کی حمدیا عبودیت کو بیان کیا گیاہو۔‘‘ (المعدہ بیت الداء والحمیة راس الدواء) معدہ بیماری کا گھر ہے اور پر ہیز اصل دوا ہے۔‘‘ اس کی اور بہت سی مثالیں ہیں۔ انسان کے لیے واجب ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنے سے اجتناب کرے تاکہ وہ اس وعید شدیدکا مصداق نہ بنے: «مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ»(صحیح البخاری العلم باب اثم من کذب علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم حدیث:110وصحیح مسلم المقدمہ باب تغلیظ الکذب علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیث :3) ’’جو جان بوجھ کر  میر ی طرف جھوٹ بات منسوب کرے وہ اپنا ٹھکانا جہنم سمجھے۔‘‘ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مَنْ حَدَّثَ عَنِّی بِحَدِیثٍ یُرَی أَنَّہُ کَذِبٌ، فَہُوَ أَحَدُ الْکَاذِبِینَ»(صحیح مسلم المقدمہ باب وجوب الروایة عن الثقات وترک الکاذبین.... الخ) ’’جوشحض میر ے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرے اور اس  کو معلوم ہو کہ یہ جھوٹی روایت ہے تو وہ بھی دو جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔‘‘ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص126
Flag Counter