Maktaba Wahhabi

133 - 2029
(305) بائیں ہاتھ سے کام کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دو ہاتھ دیئے ہیں۔قدرتی طور پر دائیں ہاتھ میں قوت زیادہ ہے اور دائیں ہاتھ سے سارے کام کاج کرنا یعنی اچھے کام کرنے  کا حکم ہے۔نیز کوئی چیز لیتے دیتے وقت بھی دائیں بائیں ہاتھ کو استعمال کرنے کا حکم ہے۔مگربعض لوگوں کو قدرتی طور پر پیدا ہی اس طرح کیا گیا ہے کہ ان کی قدرتی طاقت جو کہ دائیں ہاتھ میں ہوتی ہے۔وہ بائیں طرف معلوم ہوتی ہے۔ مگر وہ کام کرتے وقت ہی اس ہاتھ کو استعمال کرتے ہیں۔اب جب کسی بھائی کو بائیں ہاتھ سے کام کرتے ہوئے منع کیا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرا دایاں ہاتھ بائیں جانب والا ہے۔کیونکہ میری قدرتی طاقت جو کہ دائیں ہاتھ میں ہوتی ہے وہ اللہ نے بائیں ہاتھ میں پیدا کی ہے تو کیا وہ بائیں ہاتھ سے کام کاج لین دین کرسکتا ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جس انسان کے لین دین اور کام کاج کی قوت فی الجملہ دائیں ہاتھ کے بجائے بائیں ہاتھ میں وہ ذی قوت ہاتھ کو استعمال میں لائےگا۔اگرچہ یہ الٹا ہاتھ ہو بشرط یہ کہ وہ ہو جو دائیں ہاتھ سے مافوق الاستطاعت ہوں قرآن میں ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللَّـہَ مَا استَطَعتُم...١٦﴾... سورة التغابن ''سو جہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرو۔'' اور حدیث میں ہے: « ما نہیتکم عنہ فاجتنبوہ وما امرتکم فاتوا منہ ما اسطعتم»(١) '' جس چیز سے میں تمھیں منع کروں ا س سے باز رہو ۔اور جس بات کا حکم دوں تو جس قدر بجالاسکتے ہو بجا لاؤ۔''   صحیح مسلم کتاب الفضائل باب توقیرہ صلی اللہ علیہ وسلم وترک اکثار سوالہ .......(٦١١٣) والحج (٣٢٥٧) عن ابی ہریرة رضی اللہ عنہ بلفظ« اذا نہیتکم عن شئی فدعوہ» ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ ج1ص595
Flag Counter