Maktaba Wahhabi

145 - 2029
(553) داڑھی کا شرعاً حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ داڑھی  کا شرعاً کیا حکم ہے منڈانا یا کٹانا شرعاً کیسا ہے ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! داڑھی رکھنا واجب  اور انبیا ء  علیہ السلام  کی سنت قدیمہ  ہے احادیث میں اس کی تعبیر  بصغیہ  امر کی گئی  ہے جو وجو ب  کی دلیل ہے چنانچہ فرمایا : «واعفواللحیٰ»یعنی "داڑھیاں بڑھاؤ ۔" اور بعض الفاظ میں۔«اوفوا-ارخوا-ارجوا-وفروا» انظر:الرقم المسلسل (599تا603)ہے۔ امام نو وی  رحمۃ اللہ علیہ  شرح مسلم میں فر ما تے ہیں ۔ «ومعناہ کلہا :ترکہا علی حالہا ہذا ہو الظاہر من الحدیث الذی تقتضیہ الفاظہ» (٣/١٥١) یعنی" ان تمام  الفاظ  کا مفہوم  یہ ہے کہ داڑھی  کو اپنی حالت پر چھوڑ دو حدیث  کے ظاہر ی الفاظ کا تقاضا یہی ہے ۔دیگر بعض احادیث  میں دس امور کو فطرت  قراردیا  گیا ہے ان سے ،۔«اعفاء اللحیة»(داڑھی کا بڑھانا )بھی  ہے۔(مسلم :3/147) اصل یہی  ہے کہ  داڑھی کو اپنی حالت پر چھوڑ دیا جا ئے  لیکن اگر کو ئی شخص مٹھی سے زائد کٹا دے تو بعض آثار  کی بنا ء پر  گنجا ئش  مو جو د ہے ۔ بالخصوص راوی حدیث اعفاءلحیہ)ابن عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے عمل  سے اس نظر یہ کو مزید  تقویت  ملتی ہے ۔ اور جہا ں تک داڑھی منڈوانے کا تعلق ہے سو متفقہ  طور پر عمل حرا م  ہے تا ر یخ ابن جریر  میں ہے شاہ کسریٰ  نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س دو آدمی  بھیجے  ان کی  داڑھیاں  منڈی  ہو ئی  تھیں  اور لبیں  بڑھی  ہو ئیں  آپ  نے ان کی طرف دیکھنے  سے نفرت  کی پھر فرمایا تمہیں خرابی ہو اس بات کا حکم تمہیں کس نے دیا ؟ انہوں  نے کہا  ہما رے  رب یعنی  کسریٰ  نے آپ   صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :لیکن  میرے رب نے تو  مجھے داڑھی  بڑھا نے  اور لبیں  کٹانے کا حکم دیا ہے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ ج1ص830
Flag Counter