Maktaba Wahhabi

186 - 2029
ماہ صفر کے آخری بدھ کو چاشت کی نماز پڑھنا یہ خلاف سنت ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ہمارے ملک میں بعض علماء کہتے ہیں کہ ماہ صفر کے آخری بدھ کو ایک نماز پڑھی جاتی ہے جو ضحی ٰکے وقت چار رکعت ایک سلام سے پڑھی جاتی ہے۔ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ، سورہ کوثر ، سترہ (۱۷) بار، سورئہ اخلاص پچاس (۵۰) بار اور معوذتین ایک ایک بار پڑھتے ہیں ۔ سلام پھیر کرتین سو ساٹھ دفعہ یہ آیت پڑھتے ہیں: ﴿وَاللَّـہُ غَالِبٌ عَلَیٰ أَمْرِہِ وَلَـٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُونَ ﴿٢١﴾...یوسف پھر جوہرۃ الکمال تین بار پڑھ کر آخر میں ایک دفعہ کہتے ہیں :  ﴿سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُونَ ﴿١٨٠﴾ وَسَلَامٌ عَلَی الْمُرْسَلِینَ ﴿١٨١﴾وَالْحَمْدُ لِلَّـہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ﴿١٨٢﴾...الصافات اور فقیروں کو کچھ روٹی بھی خیرات کے طور پر دیتے ہیں۔ اس عمل کی خاصیت یہ ہے کہ  صفر کے آخری بدھ کو جو مصیبتں اور بلائیں نازل ہوتی ہیں ان سے حفاظت ہوتی ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ ہر سال صفر کے آخری بدھ کو تین لاکھ بیس ہزار بلائیں نازل ہوتی ہیں اور یہ سال کا سب سخت دن ہوتا ہے ۔لیکن جو شخص اس دن مذکورہ بالاطریقے سے مذکورہ بالا نماز پڑھ لے وہ ان تمام بلاؤں اور مصیبتوں سے محفوظ ہو جاتا ہے اور جوکوئی اس طرح یہ نماز ادا نہ کر سکے۔مثلا بچے وغیرہ تو اسے یہ سورتیں اور آیات لکھ کر گھول کر پلادی جائیں۔۔ کیا یہ عمل جائز ہے یا نہیں؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سوال بیان کی گئی نماز کی کوئی دلیل قرآن مجید میں ملتی ہے نہ حدیث شریف میـں۔ اس کا ثبوت صحابہ تابعین میں سے کسی سے ملتا ہے اور نہ بعد کے کسی نیک بزرگ سے ، لہٰذا یہ غلط کام اور بدعت ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسْ عَلَیْہ أَمْرُنَا فَھُوَرَدٌّ)) ’’ جس نے کوئی ایسا عمل کی اجو ہمارے دین کے مطابق نہیں وہ مردود ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا ہذا مَالَیْسَ مِنْہ فَہوَ رَدٌّ)) ’’ جس نے ہمارے دین میں کوئی نیا کام ایجاد کی اجو (دراصل) دین میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘ جس نے یہ نماز اور اس کی فرضی فضائل کی نسبت جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمیا کسی صحابی کی طرف کی اس نے بہت بڑا جھوٹ بولا ، اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کذابوں کی وہ سزا ملے گی جس کا وہ مستحق ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ دارالسلام ج 1
Flag Counter