پریشانی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا البتہ سائنس دانوں اور عقل پرستوں کے لئے فرشتوں اور جنات کا وجود ہمیشہ سے ہی ایک لاینحل مسئلہ رہا ہے۔ قرآن اور جدید سائنس کے مؤلف بھی بہت ساری بھول بھلیوں سے گزرنے کے بعدفرماتے ہیں ’’جنات اور فرشتوں کے بارے میں کچھ جاننے کے لئے ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کا مزید انتظار کرنا ہوگا۔‘‘ [1] جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ فرشتوں اور جنات کی حقیقت کو سمجھنے کے لئے قرآن مجید کی آیات کافی نہیں ، سائنس کا فتویٰ حاصل کرنا ضروری ہے اور جب تک سائنس اس قسم کا کوئی فتویٰ دینے کے قابل نہیں ہوتی تب تک اپنے دین اور ایمان سے فارغ ہو کر بیٹھئے! جب قرآن مجید کو سائنس کی کتاب سمجھ کر پڑھا جائے گا اور صلی اللہ علیہ وسلم س کی آیات کی تشریح سائنس کے قوانین اوراصولوں کی روشنی میں کی جائے گی تو اس کا نتیجہ سراسر گمراہی ہوگا۔ علم وحی سے آزاد رہ کر علم سائنس کا مطالعہ مومن آدمی کے لئے اس اعتبار سے بھی باعث ہلاکت ہے کہ مومن آدمی کی زندگی کے بیشتر معاملات ماوریٰ اسباب یعنی ایمان بالغیب سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ علم سائنس کا تمام تر انحصار اسباب پر ہوتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سائنس کا طالب علم عملی زندگی میں ہمیشہ اسباب کی دنیا میں بھٹکتا رہتا ہے اور مسبب الاسباب سے بالکل غافل رہتا ہے۔ سمندری طوفان (سونامی) آتا ہے تو علم سائنس یہ بتاتا ہے کہ الارم سسٹم کے ناقص ہونے کی وجہ سے تباہی ہوئی ہے اگر یہ سسٹم ٹھیک ہوتا تو تباہی نہ آتی، بیماریاں پھیلتی ہیں تو علم سائنس فوراً یہ سوچ پید اکردیتا ہے کہ فلاں وائرس پھیلا ہے اگر یہ نہ پھیلتا تو بیماریاں نہ پھیلتیں، زلزلہ آتا ہے تو علم سائنس انسان کی توجہ فوراًاس طرف مبذول کردیتا ہے کہ ناقص تعمیر کی وجہ سے عمارتیں گری ہیں اگر تعمیر ناقص نہ ہوتی تو نقصان نہ ہوتا ، گویا علم سائنس کی رو سے مصائب و آلام کی اصل وجہ انسانوں کی ناقص منصوبہ بندی یا ناقص کارکردگی ہے اور صلی اللہ علیہ وسلم س کا علاج منصوبہ بندی یا کارکردگی کو بہتر بنانا ہے جبکہ علم وحی ایسے مواقع پر ہمیں اس قانون الٰہی سے خبردار کرتا ہے ﴿وَ لَنُذِیْقَنَّہُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰی دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَکْبَرِ لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَ﴾ترجمہ : ( لوگوں کی نافرمانیوں کے باعث) آخرت کے بڑے عذاب سے پہلے ہم (اس دنیا میں کسی نہ کسی) چھوٹے عذاب کا مزا انہیں چکھاتے رہیں گے تاکہ لوگ (اللہ کی طرف) رجوع کریں۔ (سورہ السجدہ، آیت 21)گویاعلم وحی کی رُو سے مصائب و آلام کی اصل |