مجسموں اور تصویروں کی فروخت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا مسلمان کے لیے مجسموں اور تصویروں کو بطور سامان بیچنا اور اسے ذریعۂ معاش بنانا جائز ہے ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مسلمان کے لیے مجسموں اور تصویروں کو بیچنا اور ان کی تجارت کرنا جائز نہیں ہے ، کیونکہ صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے کہ ذی روح چیزوں کی تصویر بنانا ، انہیں مجسموں کی شکل دینا اور باقی رکھنا حرام ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی تجارت ان کی ترویج کا ذریعہ اور تصویر بنانے اور اسے گھروں اور محفلوں میں سجانے کے سلسلے میں اعانت ہے ۔ جب تصویر حرام ہے تو پھر اسے بنانے اور بیچنے کی صورت میں اس کی کمائی بھی حرام ہے ۔ کسی بھی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ تصویروں کی کمائی کو اپنی خوراک یا لباس وغیرہ میں استعمال کرے ۔ اگر کوئی ایسا کر رہا ہو تو اسے چاہیے کہ اسے فورا ترک کرکے اللہ تعالی سے توبہ کرے ، امید ہےکہ توبہ کرنے سے اللہ اس کے گناہوں کو ممعاف فرمادے گا ۔ ارشاد باری تعالی ہے : ﴿وَإِنّی لَغَفّارٌ لِمَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ صـٰلِحًا ثُمَّ اہتَدیٰ ﴿٨٢﴾... سورةطہ ’’اور جو توبہ کرے اور ایمان لائے ارو عمل نیک کرے پھر سیدھے رستے چلے تو یقینا اس کو میں بخش دینے والا ہوں ۔‘‘ ہماری طرف سے قبل ازیں یہ فتوی جاری ہو چکا ہے کہ ذی روح چیزوں کی تصویر مطلقا ًحرام ہے خواہ وہ مجسم ہو یا غیر مجسم ، اسے کھود کر بنایا گیا ہو یا کھینچ کر ، برش اور رنگ استعمال کر کے بنایا گیا ہو یا کیمرہ کے ذریعہ ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص543 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |