Maktaba Wahhabi

1693 - 2029
جو شخص کسی کی زمین ظلماً ایک بالشت دبائے گا۔..الخ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ زید کہتا ہے کہ جو شخص کسی کی زمین ظلماً ایک بالشت دبائے گا۔قیامت کے دن اس کے سر پر ساتوں زمینوں کا بوجھ رکھاجائے گا۔یہ مضمون حدیث شریف کا ہے یا نہیں؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! یہ حدیث شریف کا  مضمون ہے۔حدیث یہ ہے۔عن سعید بن زید قال رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من اخذ شبرا من الارض ظلما فانہ یطوقہ یوم القیامة من سبع ارضین متفق علیہ مشکواة (جلد نمبر 1 ص 354) ترجمہ ۔وہی ہے جو سائل نے نقل کیا ہے۔ تعاقب۔آپ اپنے اخبار 23 رجب کے صفحے فتاوی پر ایک سوال کا جواب دیا ہے۔اور اس میوہ کی شراب بنتی ہے۔اس کو شراب ساز ٹھیکہ دار کے پاس فروخت کرنا جائز  ہے۔ او ر اس پر دلیل آپ نے صرف یہ دی ہے۔کہ جس حالت میں کوئی چیز بیچی جاتی ہے۔اسی حالت میں نشہ آور نہیں تو بیچی جا سکتی ہے۔اور اس پر فقہا کا قول بھی پیش کیا کہ شراب ساز کے پاس انگو ر بیچنا جائز ہے۔؟ ہمیں اس پر اعتراض ہے کیونکہ اس پر حدیث دال ہے۔کہ شراب ساز کے پاس انگور بالکل نہ بیچے جایئں۔ حدیث۔من حبس العنب ایام القطاف حتی یبعہ ممن یتخذہ خمرا فقد تقحم النار علی بصیرة(الطبرانی فی الا وسط باسنا دحسن) یعنی جوشخص انگوروں کو بند رکھتاہے۔اس نیت پر کے شراب ساز کے پاس بیچے تو اس نے جان بوجھ کر اپنے آپ کو جہنم میں گرایا۔(عطاء الرحمٰن طالب علم امرتسر) جواب۔معترض نے نہ پوری حدیث پرنظر کی نہ اس کی شرع پر۔جلدی میں تعاقب لکھ مارا سنیے!حدیث میں حتٰی کا لفظ ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جو بیچنے والا شراب ساز کی تلاش میں رہے اس کے حق میں یہ حدیث ہے۔نیز اس کو یقین ہو کہ وہ اس چیز سے ضرور شراب بنائے گا۔لیکن اگر یہ دونوں قیود نہ پائی جائیں۔تو یہ وعید بھی نہیں معترض نے اس حدیث کو بلوغ المرام میں پڑھا ہوگا۔اس لئے بلوغ المرام کے حواشی میں ہی اس کو دیکھنا چاہیے۔ہوا یدل علی اعتبار المقصد الی بتخذہ خمرا حاشیہ مولانا سید احمد حسن دہلوی سبل السلام میں بھی تقریباً یہی ہے۔اخباری سوال میں ایسا نہیں ہے بلکہ اس کے الفاظ یہ ہیں میوہ شراب کے ٹھیکدار کی طرف سے ہوتی ہے۔یہ میوہ شراب میں بھی خرچ ہوتا ہے۔اور غذا میں بھی اور جانور کے چارے میں بھی شراب کے ٹھیکیدار سے فروخت کرنا جائز ہے کہ نہیں؟ پس اس کی صورت بعینہ گہیوں کی ہوئی جو بازار میں بکتی ہے۔جو عام انسانوں کی غذا ہے۔اور شراب بھی اس سے بنتی ہے۔کوئی شراب ساز گہیوں خریدے تو کیا اس کو گہیوں دینا منع ہے۔گہیوں غذا بھی ہے۔(فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ نمبر 440۔441) فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 99 محدث فتویٰ
Flag Counter