Maktaba Wahhabi

793 - 2029
(332) کپڑوں کا اٹھانا اور شلوار کو لٹکانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ  بعض لوگ  اپنے دوسرے کپڑوں  کو تو ٹخنوں سے اوپر  اٹحائے رکھتے ہیں مگر ان کی شلواریں نیچے لٹکی ہوتی ہیں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! کپڑے کو نیچے لٹکانا حرام اور منکر ہے خواہ وہ قمیص  ہو یا تہہ بند  یا شلوار یا پاجامہ اور لٹکانے  سے مراد یہ ہے کہ اسے  ٹخنوں سے نیچے  لٹکایا جائے' کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے: ((مااسفل من الکعبین من الازار فہو فی النار )) (صحیح البخاری ‘اللباس‘باب ما اسفل من الکعبین  فغو فی النار‘ ح: ٥٧٨٧ ) تہ بند کاجو حصہ  ٹخنوں سے نیچے ہو  وہ جہنم  کی آگ میں جائے گا۔" اور نبی ﷺ ے یہ بھی فرمایا ہے: ((ثلاثة لا یکلمہم اللہ یوم القیامة‘ولا ینظر الیہم ّولا یزکیہم ّولہم عذاب  الیم المسبل (ازارہ) والمنان ‘والمنفق سلعتہ بالحلف الکاذب ))(صحیح مسلم‘ الایمان ‘باب غلظ تحریم اسبال الازار المن بالعطیة___الخ‘ ح : ١-٦) "تین شخص ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ  نہ کلام فرمائے گا'نہ ان کی طرف(نظر رحمت سے)  دیکھے گا' نہ انہیں پاک کرےگا اورا ن کے لیے دردناک عذاب  ہوگا (1) کپڑے  کو لٹکانے والا (2)احسان جتلانے  والا اور(3) جھوٹی قسم کے ساتھ اپنے سودے بیچنے والا۔" اس حدیث  کو امام نے اپنی  "صحیح " میں بیان فرمایا ہے  نبی ﷺ نے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہ  سے یہ بھی فرمایا تھا: ((ایاک واسبال الازار فانہا من المخیلة ) ( سنن ابی داود  ‘للباسّ باب ماجاء فی اسبال  الازارّ ح: ٤-٨٤) "کپڑے کو نیچے لٹکانے سے پرہیز کرو کیونکہ یہ تکبر ہے۔" ان احادیث سے معلوم  ہوا کہ کپڑا نیچے لٹکانا کبیرہ گناہ ہے' خواہ ایسا کرنے والا یہ گمان کرے کہ اس کا مقصد تکبر نہیں ہے ' کیونکہ احادیث  کے عموم واطلاق سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ کبیرہ گناہ ہے اور جس مقصد تکبر  ہوتو پھر یہ گناہ اور بھی شدید  اور سنگین ہوجائے گا ' کیونکہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: ((من جر  ثوبہ خیلاء لم ینظر اللہ الیہ یوم القیامة )) (صحیح البخاری ‘اللباس ‘باب من جر ازارہ  من غیر خیلاء‘ ح :٥٧٨٤ وصحیح مسلم  باب تحریم جر الثواب خیلاء_____‘ ح :٢-٨٥) جو شخص ازراہ تکبر اپنے کپڑے ' قیامت  کے دن  اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔" اور یہ گناہ (شدید اور سنگین) اس لیے ہے کہ اس شخص نے بیک وقت دو جرم کیے ہیں' یعنی  کپڑے کو لٹکانا اور تکبر کرنا ۔ ہم اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اس سے بچائے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ  نے جب عرض کیا کہ یارسول اللہ ! کوشش کے باوجود میرا کپڑا لٹک جاتا ہے تو آپ نے فرمایا: ((لست ممن یصنعہ خیلاء )) (صحیح البخاری ‘للباس ‘باب من جر ازارہ من غیر  خیلاء ‘ ح: ٥٧٨٤ وسننن ابی داود‘ ح: ٤-٨٥) "آپ ان لوگوں میں سے نہیں  ہیں جو  ازراہ تکبر  ایسا کرتے ہیں۔" تو یہ حدیث اس بات پر دلیل نہیں کرتی کہ ٹخنوں سے نیچے  کپڑا لٹکانا اس شخص  کے لیے جائز ہے' جس کامقصد تکبر نہ ہو بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ جس  شخص کا تہ بند یا شلوار تکبر  وفخر کے قصد  کے بغیر لٹک  گیا اور اس نے اسے اوپر اٹھالیا اور کپڑے  کو  درست کرلیا  تو اسے  گناہ نہیں ہوگا۔ جو لوگ  شلواروں کو ٹخنوں سے نیچے لٹکا لیتے ہیں  تو یہ جائز نہیں ہے بلکہ تمام احادیث  پر عمل  کے پیش نظر سنت یہ ہے کہ قمیص  ہو یا کوئی اور کپڑا' وہ نصف  پنڈلی اور ٹخنے  کے درمیان ہوبنا چاہیے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص261
Flag Counter