مالک کرایہ داروں سے ہزار دو ہزار روپے پہلے وصول کر لیتا ہے۔...الخ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ آج سلامی کا رواج عام ہے مکان کا مالک کرایہ داروں سے ہزاردو ہزارروپے پہلے وصول کر لیتا ہے۔اور بعد میں ستر اسی روپے ماہوار کرایہ مکان دیتا ہے۔جو روپے سلامی کے طور پر پہلے وصول کر لیتا ہے۔اس کا کرایہ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یہ سلامی کا روپیہ شرعاً جائز ہے یانہیں؟(عبد الحکم قصوری جامع اہل حدیث رنگون) الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اس قسم کا سود ناجائز ہے کیونکہ یہ رشو ت کے حکم میں آتا ہے۔ (فتاوی ثنایئہ جلد2 ص 456) توضیح البیان ۔ عرف عام میں آجکل اس کو پگڑی کہتے ہیں۔جو جانائز ہے۔(سعیدی( فتاویٰ علمائے حدیث جلد 14 ص 132 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |