کارکن کی نفع میں شرکت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میرے ایک دوست نے فرنیچر کی ایک چھوٹی ورکشاپ کھولی ہے، جس کے لیے اس نے ایک کارکن کو بیرون ملک سے منگوایا ہے جس کے ساتھ ایک ہزار ریال ماہانہ تنخواہ طے کی گئی تھی لیکن اس کارکن کے سعودیہ پہنچنے پر فریقین نے اس پہلے معاہدہ کو ختم کر دیا اور از سر نو یہ معاہدہ کیا کہ ورکشاپ کا مالک اوزار، ہتھیار اور دیگر تمام ضروری سازوسامان مہیا کرے گا اور یہ کارکن کام کرے گا اور نفع دونوں میں نصف نصف تقسیم ہو جائے گا اس طرح اس کارکن کو اب پندرہ سو ریال تک بھی مل جاتے ہیں تو کیا یہ طریقہ شرعا ًجائز ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اس دوسرے معاہدے میں کوئی حرج نہیں اور وہ یہ کہ کارکن نفع میں سے پہلے سے طے شدہ ایک معلوم مقدار مثلا ًنصف لے لے اور باقی نفع ورکشاپ کا مالک لے لے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |