Maktaba Wahhabi

1811 - 2029
کچھ روز تاجر کے یہاں ٹھہرنا اور کھانا کھانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ہم اپنا مال برابر دوسرے ملک میں جا کر تاجروں کے ہاتھ فروخت کرتے ہیں بسااوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ روپیہ تاجر جلد نہیں دے سکتا جس کے سبب سے پندرہ بیس روز تاجر کے یہاں رہنا پڑتاہےاور اس کے یہاں کھانا بھی کھانا پڑتاہے مولوی صاحبان کہتے ہیں کہ ان کے ہاں کھانا سود ہے ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! بعض لوگ اس کو سود کے مشابہ یا شبہ سود کہتے ہیں مگر دراصل یہ سود نہیں بلکہ اس حدیث کے تحت ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے قرض خواہ کو قرض سے زیادہ دیا تھا اس قسم کا کھلانا تاجروں کے عرف عام میں داخل ہے ،  (۱۷جون ۱۹۳۸ء؁) مفتی مرحوم نے جس حدیث کے پیش نثر یہ جواب تحریر فرمایا ہے وہ یہ ہے :۔ عن انس رضی اللہ تعالی عنہ انہ سئل عن الرجل یقرض احد کم قرضافا ہدی الیہ اوحملہ علی الدابة فلایر کبہا ولا یقبلہ الا ان یکو ن جری بینہ وبینہ قبل ذلک اخراجہ ابن ماجہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے اس شخص کے بارے میں فتوی طلب کیا گیا جو اپنے بھائی کو کچھ مال بطور قرض دیتا ہے وہ بھائی اس کی طرف کچھ ہدایا و تحائف بھیجتا ہے اس کے جواب میں حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو کچھ قرض دے اور وہ مقروض اس کی طرف کچھ ہدیہ بھیجے یا اپنی سواری اس کے لئے پیش کرے تو وہ قرض دینے والا اس کی سواری پر نہ بیٹھے نہ اس کا ہد یہ قبول کرے ہاں اگر پہلے ہی سے ان میں آپس میں ایسا ہدیہ تحفہ لینے دینے کا دستور ہے اور اس قرض کی وجہ کو اس میں کچھ دخل نہیں تو پھر کچھ ہرج نہیں ہے مفتی مرحوم کے لفظ عرف عام کا یہی مطلب ہے،  (مؤلف) فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 422 محدث فتویٰ
Flag Counter