اہل تصوف میں مروج یہ طریقہ صحیح نہیں السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اہل تصوف میں ذکر کا جو طریقہ موجودہ زمانے میں پایا جاتا ہے کیا یہ صحیح ہے یا غلط؟ کیا یہ طریقہ سنت سے ثابت ہے؟ اگر ثابت ہے تو وہ کون کون سی حدیثیں ہیں جن سے اس کا ثبوت ملتا ہے اس مسئلہ کی وجہ سے لوگو ںمیں بہت سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! صوفیہ میں رائج اذکار کو باجماعت ترنم سے جھوم جھوم کر پڑھنا ایک تو ایجاد بدعت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (مَنْ أَحْدَثَ فی أَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہ فَھُوَ رَدٌّ) ’’جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نیا کام نکالا جو (دراصل) اس میں سے نہیں‘ وہ ناقابل قبول ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے۔ نیز فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (مَنْ عَمَلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیْہ أَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ) ’’جس نے کوئی عمل کیا جو ہمارے حکم کے مطابق نہیں تو وہ غیر مقبول ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’صحیح‘‘ میں روایت کیا ہے۔ مسلمان کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اقوال وافعال میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروری کرے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ دارالسلام ج 1 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |