Maktaba Wahhabi

1298 - 2029
سونے چاندی سے رنگے ہوئے برتنوں کے استعمال کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ شیشے کے برتن، جن پر ہم کیمیکل لگا کر بھٹی میں ڈالتے ہیں،جس سے ان برتنوں پر سونے چاندی کی طرح لائنیں آجاتی ہے،کیمیکل کی ١٠٠ گرام کی شیشی میں سونے کی مقدار ٪ ١٢ ہوتی ہے اور باقی مقدار مختلف کیمیکلز کی ہوتی ہے،کیا ایسے برتنوں میں کھانا پینا صحیح ہے؟کیا یہ کام کرنا صحیح ہے؟ازراہ کرم قرآن وسنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سونے اور چاندی سے رنگے ہوئے ان برتنوں میں کھانا پینا اسی طرح حرام اور ناجائز ہے جس طرح خالص سونے کے برتنوں میں حرام ہے۔ ’’عن أم سلمة رضی اللہ عنہا أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال‏:‏ ‏"‏الذی یشرب فی آنیة الفضة إنما یجرجر فی بطنہ نار جہنم‏"‏ ‏((‏متفق علیہ‏))‏‏.‏ وفی روایة لمسلم‏:‏ ‏"‏أن الذی یأکل أو یشرب فی آنیة الفضة والذہب‏"‏ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللسہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو چاندی کے برتنوں میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ داخل کرتا ہے اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ جو سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھاتا پیتا ہے ، وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ داخل کرتا ہے۔ ’’عن ابن أبی لیلی، قال کان حذیفة بالمداین فاستسقی، فأتاہ دہقان بقدح فضة، فرماہ بہ فقال إنی لم أرمہ إلا أنی نہیتہ فلم ینتہ، وإن النبی صلی اللہ علیہ وسلم نہانا عن الحریر والدیباج والشرب فی آنیة الذہب والفضة وقال ‏"‏ ہن لہم فی الدنیا وہی لکم فی الآخرة ‏"‏‏.‏(بخاری:5632) ابن ابی لیلیٰ سے مروی ہے،فرماتے ہیں کہ سیدناحذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ مدائن میں تھے ۔ انہوں نے پانی مانگا تو ایک دیہاتی نے ان کو چاندی کے برتن میں پانی لا کر دیا ، انہوں نے برتن کو اس پر پھینک مارا پھر کہا میں نے برتن صرف ا س وجہ سے پھینکا ہے کہ اس شخص کو میں اس سے منع کرچکا تھا لیکن یہ باز نہ آیا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ریشم و دیبا ج کے پہننے سے اور سونے اور چاندی کے برتن میں کھانے پینے سے منع کیا تھا اورآپ نے ارشاد فرمایا تھا کہ یہ چیزیں ان کفار کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہیں آخرت میں ملیں گے ۔ مذکورہ احادیث مبارکہ میں نہی عام ہے جو خالص سونے چاندی سے بنے ہوئے اور ان سے رنگے ہوئے دونوں قسم کے تمام برتنوں کو شامل ہے۔ کیونکہ رنگنے سے بھی سونے چاندی کی خوبصورتی اور حسن ظاہر ہو جاتا ہے۔ چنانچہ ان تمام برتنوں کے استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ باقی رہا ایسے برتن بنانے کا کام کرنے کا کیا حکم ہے،تو غالب گمان یہی ہے کہ یہ اسی طرح جائز ہے جس طرح سونے کے زیورات بنانا جائز ہے۔ ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی
Flag Counter