Maktaba Wahhabi

1482 - 2029
فولاد یا سونے ، چاندی سے دانتوں کی بھرائی جائز ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا  دانت کی بھرائی  لوہے ، سو نے ، چاندی  سے جائز ہے؟ اس بھرائی کے ساتھ  وضوء و غسل کا کیا حکم ہے ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! کیڑا اور درد کی ضرورت  کی وجہ سے دانتوں کی بھرائی جائز ہے اور  اسی طرح یہ بھرائی لو ہے اور سونے چاندی سے بھی ہو سکتی ہے ۔ اس لئے  کہ ابو داود (23/2)برقم  (4232) کہتے ہین :’’باب ہے  دانتوں  کا سونے سے جوڑنے  کا ‘‘۔عبدالرحمٰن  بن طرفہ  اپنے دادا  عرفجہ بن سعد سے روایت  کرتے ہیں: ان کی ناک کلاب کی لڑائی میں کٹ گئی  تھی  تو انہوں نے  چاندی  کی ناک بنوائی  جس میں  بدبو پیدا ہو گئی  تو انہوں نے  نبی صلی اللہ علیہ وسلم   کے حکم  سے  سو نے کی ناک  بنوالی ‘‘۔  یہ حدیث حسن ہے   اسے امام تر مذی نے ( 153/2) برقم (842) نکالا ہے ۔ ’’باب  ہے دانتوں  کو سونے  سے مضبوط کرنا ‘‘۔ اور المشکاۃ (389/2)  میں ہے ۔  امام ابو عیسی ٰ  الترمذی  ﷫ کہتے ہیں  کہ ایک سے زیادہ  اہل علم  سے مروی ہے  کہ انہوں  نے  اپنے دانت سونے  سے مضبوط  کئے تھے ۔ اور یہ حدیث ان کی دلیل ہے ۔  علی القاری المرقاۃ  (280/8)  مین کہتے ہیں : ’’ اسی  سے علماء  نے سونے کی ناک  بنوانا  اور سونے سے دانتوں کو مضبوط  کرنا مباح کیا  ہے  ‘‘۔ اور عون المعبود (148/4)  میں ہے :’’ خطابی  کہتے ہیں کہ : اس حدیث  سے  مردوں   قلیل مقدار  میں  سو نے کا استعمال  مباح ثابت ہے تا ہے   جیسے دانتو ں کا جوڑنا  یا  اس جیسی  ضرورت  جہاں  سو نے کے علاوہ  کوئی  اور چیز کار گر  ثابت نہ ہو   سکے ‘‘۔  اور عبد اللہ بن احمد  نے زوائد  المسند (72/1)  میں روایت کیا  ہے  اور اسی طرح کنز العمال  (496/6)برقم(17447)  میں ہے : واقد بن عبد اللہ  التمیمی  سے روایت ہے  وہ  اس سے روایت کرتے ہیں  جس سے عثمان بن عفان  کو دیکھا  انہوں نے  دانتوں  کو   سو نے کا غلا ف چڑھا   رکھا  تھا  او راس کی سند میں مجہول ہے ۔ اور مصنف  ابن ابی شیبہ   (310/8)  میں موسیٰ بن  طلحہ ، نا فع بن جبیر ، حسن ، مغیرہ ، ابراہیم ، ثابت البنانی  سے سونے  کے ساتھ  دانتوں  کو مضبوط  کرنے کے جواز  کی روایتیں ہیں ۔ دیکھو مسند احمد (23/5)   دانتوں کی بھرائی  کے ساتھ وضوء  اور غسل  جائز ہے  کیو نکہ  جب  دانت  کی بھرائی  ہو جاتی ہے   تو اسے حکم باطن کا  حاصل ہو جاتا ہے  تو اگر  بھرائی  شدہ سوراخ  میں پانی  نہ پہنچنے   پائے  تو کوئی حرج نہیں ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ الدین الخالص ج1ص408
Flag Counter