Maktaba Wahhabi

237 - 2029
تمدن (588) داڑھی کو کالے رنگ سے رنگنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو داڑھی کو شدید کالے رنگ سے رنگ لیتا ہے ؟ کیا ایسا کرنے والا گناہ گار ہوگا یانہیں ؟ داڑھی منڈوانے اور اسے کالا کرنے میں کیا فرق ہے ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سر اور داڑھی کے سفید بالوں کو مہندی اور وسمہ سے رنگنا تو جائز ہے لیکن کالے رنگ سے رنگنا جائز نہیں ہے جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کی احادیث صحیحہ سے ثابت ہے ۔ حضرت جابر بن عبداللہ ﷢ سے روایت ہے کہ فتح مکہ دن حضرت ابو قحافہ کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لایا گیا تو ان کا سر ثغامہ بوٹی کے پھولوں کی طرح سفید تھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : " اذْہَبُوا بِہِ إِلَی بَعْضِ نِسَائِہِ، فَلْیُغَیِّرْہُ بِشَیْءٍ، وَجَنِّبُوہُ السَّوَادَ "(صحیح مسلم اللباس ،باب استحباب خضاب الشیت بصفة ۔۔الخ ، ح 2102 ومسند احمد : 338۔3 وسنن ابن ماجہ ، اللباس ، باب الخضاب بالسواد ، ح3624 واللفظ لہ ) ’’انہیں ان کی عورتوں میں سے کسی کے پاس لے جاؤ جو ان بالوں کو کسی چیز سے رنگ دے لیکن کالے رنگ سے اجتناب کرنا ۔‘‘ مسند احمد ہی کی ایک اور روایت میں ہے کہ نبی ﷺ فرمایا : " لَوْ أَقْرَرْتَ الشَّیْخَ فِی بَیْتِہِ، لَأَتَیْنَاہُ (مسند احمد 160۔3) ’’اگر تم اس بزرگ کو اس کے گھر ہی میں رہنے دیتے تو ہم خود اس کے پاس جاتے ۔‘‘ آپ نے یہ بات حضرت ابو بکر ﷜ کی عزت افزائی کے لیے فرمائی ۔ ابو قحافہ ﷜ جب مسلمان ہوئے تو ان کی داڑھی اور سر ثغامہ بوٹی کے پھولوں کی طرح سفید تھے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : فَلْیُغَیِّرْہُما، وَجَنِّبُوہُ السَّوَادَ "(مسند احمد 160۔3) ان بالوں کے رنگ کو تبدیل کردو مگر  کالے رنگ سے اجتناب کرنا ۔‘‘ «إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَیَّرْتُمْ بِہِ الشَّیْبَ الْحِنَّاءُ وَالْکَتَمُ» (سنن ابی داؤد ،الترجل ،باب فی الخضاب ، ح 4205 و جامع الترمذی ، ح 1753 وسنن النسائی ، ح 5081 وسنن ابن ماجہ ، ح 3622 وسند احمد 148۔5 ، 150 واللفظ للنسائی وابن ماجہ ) سب سے احسن چیز جس سے تم سفید بالوں کو رنگتے ہو ، وہ منہدی اور وسمہ ہے ۔ ‘‘ جہاں تک داڑھی کے منڈوانے او راسے سیاہ خضاب سے رنگنے کاحکم ہے تو یہ دونوں باتیں ہی ممنوع ہیں ، تاہم سیاہ خضاب کی نسبت داڑھی منڈوانےکی ممانعت زیادہ شدید ہے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص444
Flag Counter