Maktaba Wahhabi

591 - 2029
کھانا کھاتے وقت جوتے اتارنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ او راس حدیث کے بارے میں بتائیں جس میں ذکر ہے ’’جب کھانا رکھا جائے تو جوتے اتار لیا کرو اس میں تمہارے قدموں کی راحت ہے ‘‘کیا یہ حدیث ہے یا مقولہ اگر حدیث ہے تو صحیح ہے ؟۔(آپ کا بھائی :ابو سلمان حضرت محمد)  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! : ولا حولا ولا قوةالاباللہ ۔ یہ حدیث تین صحابئ رسول ﷺسےروایت ہے : (1) ابو عبس بن جبیر،(2)انس بن مالک،(3) جابررضی اللہ عنھم ابوعبس ﷜کی حدیث کو امام حاکم نے روایت کیاہے جیسے کنز العمال رقم :(40725۔15؍335)میں ہے ان لفظوں کے ساتھ،’’ کھانا کھاتے وقت جوتے اتار لیا کرو یہ اچھا طریقہ ہے ‘‘۔امام البانی نے ضعیف جامع صغیر رقم:(243)میں اسے موضوع کہا ہے ۔ انس﷜کی حدیث دو سندوں سے مروی ہے : اول :جسے ابو یعلی (3؍1036)اور بزار(159)میں روایت کیا ہے ،کہتے ہیں ہمیں حدیث سنائی معاذ بن شعبہ نے انہیں حدیث سنائی داؤد بن زبر قان نے ابو الھیثم سے وہ روایت کرتے ہیں ابراہیم التیمی سے وہ انس سے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ،جب تم میں سے کسی ایک کے لیے کھانا قریب کر دیا جائے او راس کے پیروں میں جوتے ہوں تو انہیں اتار دے اس میں قدموں کے لیے زیادہ راحت ہے اور سنت ہے ‘‘۔ روایت کیا اس کو ھیثمی نے مجمع الزوائد (5؍23)میں اور سکوت کیا ہے اس پر او رذکر کیا ہے اسے کنز العمال میں رقم : (40727)اور اس میں معاذ بن شعبہ مجہول ہے او رداؤد بن برقان کو امام ابو داؤد نےمتروک او رامام بخاری  نے مقارب کہا ہے ۔ دوسری:وہ حدیث جیسے دارمی نے (2؍32)برقم :(2086)او رحاکم نے (4؍119)میں روایت کیا ہے محمد بن سعید سے وہ کہتے ہیں ہمیں حدیث سنائی عقبہ ابن خالد نے موسیٰ بن محمد بن ابراہیم سے وہ کہتے ہیں مجھے حدیث سنائی میرے والد انس بن مالک ﷜سے وہ کہتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ ﷺنے : ’’جب کھانا رکھ دیا جائے تو جوتے اتار لیا کرو ،تمہارے اقدام کے لیے زیادہ راحت افزا ہے ‘‘۔   او ریہ کنز العمال میں ہے برقم :(40728)ہے او رحدیث بہت ضعیف ہے کیونکہ موسیٰ بن محمد بن ابراہیم الحارث پر اتفاق ہے ،دارقطنی نے اسے متروک کہا ہے ۔ امام بخاری ﷫ نے اسے متروک کہا ہے ۔،’’ اس کےپاس مناکیر ہیں ،‘‘اسی لیے امام ذھبی  نے کہا ہے : ’’میں کہتا ہوں ،میرے خیال میں موضوع ہے ،اس کی سند میں اندھیر ہے او رموسیٰ کو دارقطنی نے متروک کہا ہے ۔ ابو حاتم نے کہا ہے ضعیف الحدیث اور منکر الحدیث ہے ،اس سے عقبہ بن خالد کی احادیث میں قصور موسیٰ کا ہے :عقبہ کا اس میں کوئی جرم نہیں ۔ ھیثمی نے عقبہ او رمحمد بت حارث جو محمد بن موسیٰ ہے کے درمیان انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے، الخ(5؍23)میں مراجعہ کریں السلسلہ الضعیفہ (2؍411)رقم:(98)اور ضعیف الجامع رقم :(396)۔ جابر کی حدیث کو ابن حجر ﷫ نے المطالب العالیہ(2؍318)رقم (2362)میں ذکرکیا ہے ،جابر ؓ نے اسے مرفوع بیان کیا ہے او رکہا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا،جب تم کھانا کھاؤ تو حوتے اتار لیا کرو اس میں تمہارے قدموں کی زیادہ واحت ہے ۔ ابو خیثمہ حدثنا عقبہ بہ ،لا بی یعلیٰ محقق حبیب الرحمن  کہتے ہیں :شاید ابو یعلی کی سند میں جابر کی اسناد گر گئی ہے یہ وہاں نہیں ہے ،تلخیص کے ساتھ۔ حدیث کی سند کے لحاظ سے یہ حالت ہے لیکن یہ فضائل اعمال و آداب میں ہے او راکثر اہل علم اس میں تسامح کرتے ہیں ۔ وباللہ التوفیق.   ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ الدین الخالص ج1ص158
Flag Counter