Maktaba Wahhabi

106 - 2029
مذاق ہو یاسنجیدگی جھوٹ ہر طرح ممنوع ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ مذاق یاسنجیدگی سے گفتگو کرتے ہوئے محض ہنسی مذاق کی خاطر جھوٹ بول دیتے ہیں تو کیا یہ بھی اسلام میں ممنوع ہے ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ہاں ! یہ بھی اسلام میں ممنوع ہے ۔ کیونکہ ہر قسم کا جھوٹ ممنوع ہے ۔ اور اس سے اجتناب کرنا واجب ہے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : «عَلَیْکُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّ الصِّدْقَ یَہْدِی إِلَی الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ یَہْدِی إِلَی الْجَنَّةِ، وَمَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَصْدُقُ وَیَتَحَرَّی الصِّدْقَ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللہِ صِدِّیقًا، وَإِیَّاکُمْ وَالْکَذِبَ، فَإِنَّ الْکَذِبَ یَہْدِی إِلَی الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ یَہْدِی إِلَی النَّارِ، وَمَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَکْذِبُ وَیَتَحَرَّی الْکَذِبَ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللہِ کَذَّابًا» (صحیح بخاری ،الادب، باب قول اللہ تعالی یایہا الذین امنوا اتقوا اللہ وکونوا مع الصدقین ----الخ) ،ح:6094 وصحیح مسلم ، البر والصلة ،باب قبح الکذب ، وحسن الصدق وفضلہ ، ح:2607 واللفظ لہ ) ’’سچ کو لازم پکڑو کیونکہ سچ نیکی کی طرف راہنمائی کرتا ہے اور نیکی جنت لے جاتی ہے او رآدمی ہمیشہ سچ بولتا اور سچ کو تلاش کرتا رہتا ہے حتی کہ اسے اللہ تعالی کے ہاں سچا لکھ دیا جاتاہے اور اپنے آپ کو جھوٹ سے بچاؤ کیونکہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اوربرائی جہنم کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا اور جھوٹ کی تلاش کرتا رہتا ہے حتی کہ اسے اللہ تعالی کے ہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے ۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے : «وَیْلٌ لِلَّذِی یُحَدِّثُ الْقَوْمَ کَاذِبًا لِیُضْحِکَہُمْ، وَیْلٌ لَہُ، وَیْلٌ لَہُ» وَیْلٌ لَہُ "  (سنن ابی داؤد الادب باب فی التشدید فی الکذب ح4990 وجامع الترمذی ح و2315 والسنن الکبری للنسائی :6؍509 ، ح،11655) تباہی وبربادی ہے اس شخص کے لیے جو لوگوں کو ہنسانے کے لیے بات کرتے ہوئے جھوٹ بولتا ہے ، اس کے لیے بتاہی و بربادی ہے ، اس کے لیے بتاہی و بربادی ہے ۔‘‘ لہذا ہر قسم کے جھوٹ سے اجتناب واجب ہے ، خواہ وہ لوگوں کو ہنسانے کے لیے ہو یا ازراہ مذاق ہو یا سنجیدگی سے ہو ۔ انسان جب اپنے آپ کو سچ بولنے کا عادی اور خوگر بنالے تو وہ ظاہر و باطن میں سچا ہوجاتاہے اسی لیے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : وَمَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَصْدُقُ وَیَتَحَرَّی الصِّدْقَ حَتَّی یُکْتَبَ عِنْدَ اللہِ صِدِّیقًا، » (صحیح بخاری ،الادب، باب قول اللہ تعالی یایہا الذین امنوا اتقوا اللہ وکونوا مع الصدقین ----الخ) ،ح:6094 وصحیح مسلم ، البر والصلة ،باب قبح الکذب ، وحسن الصدق وفضلہ ، ح:2607 واللفظ لہ ) ’’ آدمی ہمیشہ سچ بولتا اور سچ کو تلاش کرتا رہتا ہے حتی کہ اسے اللہ تعالی کے ہاں سچا لکھ دیا جاتاہے ۔‘‘ اور یہ ہم میں سے کسی پر بھی مخفی نہیں کہ سچ کا نتیجہ کیا ہوتاہے اور جھوٹ کا کیا ؟ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص477
Flag Counter