Maktaba Wahhabi

1308 - 2029
کیا حقہ نوشی کرنا درست ہے؟ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا حقہ نوشی کرنا درست ہے۔ اگر منع ہو تو کس دلیل سے تشفی بخش جواب دیں۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! ایک حدیث میں آیا ہے۔ نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن کل مسکر  ومفتر  یعنی نشہ آور دماغ میں فتور لانے والی چیزوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ تمباکو میں سکر نہیں مگر فتوردماغ ضرور ہے۔ جو شخص ا س کو نہ پیتا ہو۔ وہ پہلی دفعہ کھائے  پئے تو اس کے دماغ میں ضرور چکر آجاتا ہے۔  پس اگر یہ حدیث صحیح ہے تو کچھ شک نہیں کہ تمباکو اس میں داخل ہے۔ (29 ربیع الثانی 1337ہجری) تشریح (از مولنٰا عبد الحکیم صاحب ناظم جامع مظہر العلوم پٹنہ) واضی باد کے عربی میں تتن یا تنبغ اور ترکی میں آج کل جس کو عرف میں دخان یا تمباکو کہتے ہیں۔  اس کے مسکر ہونے کی تحقیق کرنا  نہایت ضروری ہے۔ کتاب کشاف اصطلاحات الفنون کے ص 656 میں ہے۔ السکر بضم وسکون کاف بمعنی  مستی ومست شدن ونبیز خرما ہرچہ مست کنندہ باشد۔ کما فی المنتخب۔ وقال السکر بمعنی مستی حالت تعرض الانسان من امتلاء دماغ من الا بخرت المتصاعدة من الخمر وما یقوم مقامہا الیہ فیتعطل معہ عقلہ الممیزبین الامرز الحسنة والقبیحة وقیل السکر غفلة تعرض الانسان مع الطریب والنشاط وفتور الاعضاء من غیر مرض ولاعلقہ مباشرة ما یوجیہا من الماکزل والمشرب والمشموم وقیل ہو فتور تفلب عل العقل من غیر ان یزید وقیل ہو معنی یز یل باء العقل وفی کشف الکبیرقیل ہو سرور یغلب علی العقل بمباشرة بعض الاسباب الموجبة فیمنع الانسان عن العمل بموجب عقلہ من غیر ان یزیلہ ولہذا بقی السکران اہلا للخطاب انتہی وقال ابوحنیفة سکران ہوالذی لایعقل مطلقا لافلیلا ولاکثیرا ولا الرجل منالمراة وعند ہما ہوالذی یہذی ویختلط جدہ بہزلہ ولا یستقر علی شی فی جواب وخطاب والیہ ما ل اکثر المشائخ کما  فی الہدایة وفی فتاوی قاضی خان قال ابو حنیفة السکران من لا یقرف من السماء ولا الرجل من المراة وقال صاحیاہ اذا اختلف کلامہ بالہذیان فہو سکران وعلیہ الفتوی وعند الشافعی ان یظہر اثرہ فی مشیہ وحرکاتہ واطرافہ وہذہ خملاصة مافی الشرح وقایہ شرح کے مسائل اکثر  کلیہ ہیں۔ جزیئہ بہت کم ہی ہیں۔ ازاں جملہ یہ بھی ہے کہ  ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہی من اکل کل ذیناب من السباع (الحدیث ) سواء کان بریا اوبحریا لیس فی الشرع لتسمیة لکل ذیناب چنانچہ گیدڑ۔ بیھڑیا۔ چیتا۔ گھڑیال۔ تمساح۔ اس میں داخل ہیں۔ ایضاً نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن اکل ذی مخلب من الطیر (الحدیث) باز۔ اوسکا۔ کوڑا۔ پوکھا اس میں داخل ہیں۔ ایضاً نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن  حشرات الارض (الحدیث)  چنانچہ چھچور ۔ ندر۔ چھپکلی۔ گرگٹ۔ قنفذ۔ یربوع اس میں داخل ہیں۔ ہکذا من کلیات الشریعة المطہرة کل مسکر حرام وما اسکر کثیرہ فقلیہ حرام بخاری شریف میں ہے کہ خطب عمر علی منبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال نزل تحریم الخمر وہی من خمسة اشیاء العنب والتمر والخطة والشعیر والحسل الممر ما خامر العقل قال الخطابی انما عد عمر المخسة المذکور لاشتہاء اسمائہا فی زمانہ الیضا بعض احادیث میں رز اور ذرہ  کا بھی ذکر آیا ہے۔ فیہ دلالة علی انہ کل ما خامرالعقل فہو خمر سواء کان من المشروبات اوالماکزلات اوالمشمومات فی ای زمن ومن ای شیئ سبل السلام ص 170 ج2 میں ہے۔ ویحرم ما اسکرمن ای شی وان لم یکن مشروباکالحشیشة وفی عون المعبود ص 370 ج3 قال فی السبل قال المصنف ای الحافظ ابن حجر من قال انہا ای الحشیشة لا تسکر وانما تخدر فہی مکابرة فانہا تحدث ما یحدث المخر من الطرب والنشاط قال اذا سلم عدم الاسکار فہی مفتر وقد اخرج ابوداود انہ قال نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن کل مسکر ومفتر وقال علی العراقی وابن تیمیة الاجماع علی تحریم الحشیشة اول ما ظہر ت فی اخر المائة السادسة من الہجرہ حین دولة التتار وہی من اعظم المنکرات وہی شر عن الخمر من بعض الوجوہ لانہا تورث نشاط ولذة وطربا کالخمر وتصعب الطعام علیہا اعظم من الخمر وانما لم یتکلم فیہا الائمة الاربعة لانہا تکن فی زمانہم ایضا فی ص374 قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کل مسکر حرام وقال صلی اللہ علیہ وسلم ما اسکر کثیرة فقلیلہ حرام ولم یفرق صلی اللہ علیہ وسلم بین نزع ککونہ ما کزلا اومشروبا علی ان الخمر قد توکل بالخبز والحشیشة تذاب وتشرب انتہی تاڑی ۔ بھنک۔ افیون۔ وتمباک۔ مسکر۔  مفتر۔ کے اندر داخل ہیں۔ کیونکہ اصول کا مسئلہ ہے۔ '' وفی البخاری لیکونن من امتی اقوام یستحلون الخز والخمر والمعازف (الحدیث) وفی فتح الباری 23 فی ہذا الحدیث وعید شدید علی من یحیل فی تحلیل ما یحرم بتغیر اسمہ وان الحکم ید ورمع العلة والعلة فی تحریم الخمر الاسکار فہما وجد الاسکار وجد التحریم ولو لم یستمر الاسم ایضا با ب الخمر من العسل ''کے تحت فتح الباری میں ہے۔ ''  وکان البخاری اراد بذکر ہذا الاثرفی الترجمة ا ن المراد بتحریم ما اسکر کثیرة ان یکون الکثیر فی تلک الحالة مسکر افلو کان الکثیر فی تلک الحالة لایسکر  لم یحرم قلیلہ وکثیرہ کما لو عیر  العنب وشربہ فی الحال ایضا ً ایک حدیث یہ بھی ہے۔ کل مسکر حرام وما اسکر الفرق منہ فملو الکف منہ حرام تجربہ عوام وخاص اطباء سے یہ مسئلہ حل ہوا ہے۔ کہ فرق یعنی قریبا آٹھ سیر چھوڑ کر بجائے اس کے چھٹانگ بھر زردہ یا  کچی پتی کھائی جائے۔ تو عقل وحواس بجا رہتے ہیں۔ عیاں راچہ بیان ۔ اگر کسی کو اس میں شک ہو تو تجربہ کرکے دیکھ لے لا حکیم الا ذو تجربہ۔ شارع علیہ السلام  کاکلام ۔ ما اسکر کثیرہ ہے۔ ما اضر کثیرہ نہیں ہے۔ ورنہ دنیا بھر کی حلال غذا بھی حرام ہوجاتی ۔ جملہ۔ وما اسکر کثیرہ ''عام ہے اس میں مشروبات۔ ماکولات۔ مشمومات۔ کی تخصیص وقید نہیں۔  حدیثوں میں شراب کا لفظ  بقید اتفاقی ہے۔ قید احترازی نہیں۔ فتح الباری میں ہے کہ کذا قیدہ بالشراب وہو متفق علیہ ولایرد علیہ ان غیر الشراب ما یسکر جیسے وہی من خمسةالخ اس  زمانے کے لہاظ سے قید اتفاقی ہے۔ آج کل چاول اور بھات کو بھی سٹریچر کونشہ آوار چیز کی جاتی ہے۔ یہ بھی واضح ہوکہ بعض کتب اورشروحات کے اندر حشیشہ کوکسی نام کے ساتھ متعین  کیا ہے۔ ہمارے ناقص خیال میں یہ  تحکم ہے۔ اصل میں اسکار وافتارعت ہے۔ جس زمانے میں جس قسم کی اشیاء میں وہ علت پائی جائے۔ تو وہ شے محرمات میں سے شمار ہوگی۔ الحاصل انصاف کی عینک لگا کر ادلہ مذکورہ کو ملاحظہ کرنے سے کما حقہ معلوم ہوجائے گا۔  کہ حقہ یا تمباک خواہ زردہ ہو یا کچی پتی ہو۔ یا خمیر وہ ہو یا بیڑی سگریٹ سب مسکرات ومفترات میں داخل ہیں کسی نے خوب کہا ہے۔ تماکو نوش راسینہ سیاہ است        اگر باورنداری نئے گواہ است قال ابن ارسلان فی شرح السنن اجمع المسلمون علی وجوب الحد علی شاربہا سواءکان شرب قلیلا اوکثیرةولو قطرة واحدة (نیل الاوطار) مسکر اور مفتر میں ویسا ہی فرق جیسا کہ ''نوم ونعاس''میں (عون المعبود) ہر چند کہ مسئلہ ہذا میں علماء کرام مختلف الاراء ہیں مگر ہوتے ہوئے مصطفےٰ کی  گفتار      مت دیکھ کسی کاقول وکردار ان شاء اللہ تعالیٰ ہذہ کفایۃ لمن لہ ہدایۃولیس لہ غوایہ۔ وللہ ولی التوفیق۔ (اہلحدیث دہلی۔ 15 اگست 52؁ء) نوٹ شراب کے بعد بنی نوع انسان کو جس چیز نے تباہ وبرباد  کیا ہے۔ وہ تمباکو ہے۔ ڈاکٹروں کا متفقہ فیصلہ ہے۔ کہ یہ گھریلو زہر ہے۔ ''امید ہے کہ تمباکوزدہ حضرات اس مضمون سے سبق حاصل کریں گے۔ (محمد عمر خوشنویس) نوٹ تمباکو کو مباح کہنے والے حضرات کوجواب دیتے  ہویئے حضرت مولانا عبد الرحمٰن صاحب مبارکپوری نے اس کا استعمال غیر مباح قرار دیاہے۔ (دیکھو تحفۃ الاحوذی جلد 3 ص 43)   فتاویٰ  ثنائیہ جلد 2 ص 112
Flag Counter