Maktaba Wahhabi

1445 - 2029
سگریٹ اور پان کا کاروبار کرنے کی حرمت السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ سگریٹ اور اورپان کا کاروبارکرناحرام ہے یاحلال ہے ۔؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اللہ رب العزت نےحلال وحرام کی پوری تفصیل کےسا تھ ساتھ ان اشیاء کےلئے ایک اصول بھی بنادیاہے ،جومرورِزمانہ کے ساتھ وجودمیں آتی رہتی ہیں۔ ارشاد باری تعالی ہے: ﴿وَیُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبـٰتِ وَیُحَرِّ‌مُ عَلَیہِمُ الخَبـٰئِثَ...﴿١٥٧﴾... سورةالاعراف ’’ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئےپاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہیں اورگندی ناپاک چیزیں حرام بتاتے ہیں‘‘ اور ظاہرہےکہ یہ قاعدہ کلیہ قیامت تک کےلئے،ہرزمانہ میں دنیا کےتمام گوشوں اورخطوں کے لئےہے،لہذا دنیاکےکسی بھی خطے اورزمانے میں پائی جانے والی کوئی بھی چیز شریعت کےمتعین کردہ اس اصول سے خارج نہیں ہے ، انہیں اشیاء میں سےایک تمباکواوراس سےمشتق دیگر اشیاءمثلا:سگریٹ، بیڑی، چلم، زردہ، کھینی، ہیروئن، افیون، بھنگ، گانجہ، ڈرگ اور نشہ آورانجکشن وغیرہ بھی ہیں، جنہیں قرآن وسنت کے نصوص اورشریعت کےتمام اصول وقواعد کے پیش نظرعلمائےکرام حرام قرار دتیے ہیں ، کیونکہ یہ حرام اشیاء اللہ کی حدود ہیں جن کی پاسداری ہرمومن پر فرض ہے۔ اور یاد رہے کہ ہر وہ چیز جو حرام ہو ،اس کی خرید وفروخت بھی حرام ہوتی ہے۔اس اعتبار سے مذکورہ بالا چیزوں کا کاروبار کرنا ناجائز اور حرام ہے۔ مزید تفصیل کے لئے  فتوی نمبر(2133)پر کلک کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی  
Flag Counter