Maktaba Wahhabi

1372 - 2029
(478) مردار کھانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک سائل نے یہ سوال پوچھا ہے کہ کیا آبادی سے خالی صحراء میں مردار کھانا جائز ہے جبکہ ایک طویل مدت سے اسے کھانے کو کچھ ملا ہو‘ ہاں البتہ آبادی والے علاقوں تک پہنچنے کیلئے اس کے پاس پانی کافی ہو؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اگر یہ شخص اضطراری کو پہنچ جائے اور نہ کھانے کی وجہ سے جان کو خطرہ ہو تو پھر اس کیلے مردار کھانا جائز ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿حُرِّ‌مَت عَلَیکُمُ المَیتَةُ وَالدَّمُ وَلَحمُ الخِنزیرِ‌ وَما أُہِلَّ لِغَیرِ‌ اللَّہِ بِہِ وَالمُنخَنِقَةُ وَالمَوقوذَةُ وَالمُتَرَ‌دِّیَةُ وَالنَّطیحَةُ وَما أَکَلَ السَّبُعُ إِلّا ما ذَکَّیتُم وَما ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ وَأَن تَستَقسِموا بِالأَزلـٰمِ ۚ ذ‌ٰلِکُم فِسقٌ ۗ الیَومَ یَئِسَ الَّذینَ کَفَر‌وا مِن دینِکُم فَلا تَخشَوہُم وَاخشَونِ ۚ الیَومَ أَکمَلتُ لَکُم دینَکُم وَأَتمَمتُ عَلَیکُم نِعمَتی وَرَ‌ضیتُ لَکُمُ الإِسلـٰمَ دینًا ۚ فَمَنِ اضطُرَّ‌ فی مَخمَصَةٍ غَیرَ‌ مُتَجانِفٍ لِإِثمٍ ۙ فَإِنَّ اللَّہَ غَفورٌ‌ رَ‌حیمٌ ﴿٣﴾... سورة المائدة ’’تم پر مردار (طبعی موت مرا ہوا) جانور اور (بہتا ہوا) لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلاگھٹ کر مر جائے اور جو چوٹ لگ کر مر جائے اور جو گر کر مر جائے اور جو سینگ لگ کر مر جائے‘ یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کھائیں مگ رجس کو تم ذبح کر لو اور وہ جانو ربھی جو تھا (آستانے) پر ذبح کیا جائے اور یہ بھی کہ پانسوں سے قسمت معلوم کرو۔ یہ سب گناہ (کے کام) ہیں ۔ آج کافر تمہارے دین سے ناامید ہو گئے ہیں پس تم ان سے مت ڈرو اور مجھی سے ڈرتے رہو (اور) آج ہم نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لیے اسلام کو دین پسند کیا‘ ہاں جو شخص بھوک سے لاچار ہو جائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے‘‘۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص437
Flag Counter