کریں گے اور قیامت تک وہ یہ سزا بھگتتا ر ہے گا۔(مفہوم حدیث بخاری) (ج) آخرت میں سزا: برزخ کے بعد آخرت میں بھی قرآن مجید سے اعراض کی سزا بھگتنی ہوگی جو برزخ کی سزا سے کہیں زیادہ شدید اور المناک ہوگی۔ پہلی سزا : آخرت میں سب سے پہلی سزا یہ ہوگی کہ اسے قبر سے اندھا کرکے اٹھایا جائے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہ‘ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّ نَحْشُرُہ‘ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَعْمٰی،﴾ ’’اور جو شخص میرے ذکر سے منہ موڑے گا ، اس کے لئے تکلیف دہ زندگی ہوگی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے۔‘‘ (سورہ طٰہٰ، آیت 124) دوسری سزا : قرآن مجید سے اعراض برتنے والوں کودوسری سزا یہ دی جائے گی کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے خلاف استغاثہ دائر فرمائیں گے۔ ﴿وَ قَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا ہٰذَا الْقُرْاٰنَ مَہْجُوْرًا،﴾ ’’اور رسول کہے گا ، اے میرے رب ! بے شک میری قوم نے قرآن مجید کو چھوڑ دیا تھا۔‘‘ (سورہ الفرقان ، آیت 30) [1] تیسری سزا: قرآن مجید سے اعراض کی تیسری سزایہ ہوگی کہ خود قرآن مجید ایسے لوگوں کے خلاف گواہی دے گا۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ((اَلْقُرْآنُ حُجَّۃً لَکَ اَوْعَلَیْکَ )) یعنی ’’قیامت کے روز قرآن مجید تیرے حق میں گواہی دے گا یا تیرے خلاف گواہی دے گا۔‘‘ (مسلم) غور فرمائیے !جس آدمی کے خلاف رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور خود قرآن مجید اللہ رب العزت کی بارگاہ میں شکایت کریں گے اسے کون سی زمین پناہ دے گی اور کون سا آسمان اس کی مدد کرے گا؟ |