Maktaba Wahhabi

84 - 2029
(134) فیکٹریوں اور دفتروں میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ غیر اسلامی ملکوں کی فیکٹریوں اور دفتروں میں عورتوں کے مردوں کی طرح معاملے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ نیز ان ملکوں میں اگر کوئی مسلمان عورت کسی خطرناک بیماری کے باعث موت کے کنارے پہنچ جائے اور علاج کے لئے اسے برہنہ کرنا پڑے یا ایسی صورت میں کسی اسلامی ملک میں بھی پیش آئے اور علاج کرنے والے ڈاکٹر مرد ہوں تو کیا یہ جائز ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! کافر ملکوں میں کافروں کے ساتھ فیکٹریوں اور دفتروں میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط جائز نہیں اور یہاں تو اختلاط سے بھی ایک بڑی بات ہے اور وہ ہے ان کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر ، لہٰذا کفر کی موجودگی میں ان میں اختلاط کا مرض قابل تعجب نہیں۔ اختلاط تو مسلمان ملکوں میں بھی حرام ہے اور جہاں یہ موجود ہو وہاں کے حکمرانوں اور ذمے دار لوگوں پر یہ واجب ہے کہ وہ مردوں اور عورتوں کو الگ الگ کر دیں کیونکہ اختلاط میں بہت سی ایسی اخلاقی بیماریاں ہیں جو کسی بھی ایسے انسان سے مخفی نہیں جس میں ادنیٰ سی بھی بصیرت ہو! علاج کے لئے کسی مرد کا مسلمان عورت کو برہنہ کرنے کا جہاں تک تعلق ہے ، اگر علاج کے لئے اس کی شدید ضرورت ہو اور مرد کے سوا کوئی اور علاج کرنے والا  بھی موجود نہ ہو تو یہ جائز ہے بشرطیکہ اس کا شوہر بھی اس وقت موجود ہو جبکہ یہ ممکن ہو اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر محرم عورتیں اس وقت ضرور موجود ہونی چاہئیں اور جسم کا صرف بقدر ضرورت حصہ ہی برہنہ کیا جائے، اس کے جواز کے لئے اصل وہ دلائل ہیں جن سے شریعت میں آسانی اور بوقت ضرورت امت سے رفع حرج ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ما یُر‌یدُ اللَّہُ لِیَجعَلَ عَلَیکُم مِن حَرَ‌جٍ...٦﴾... سورة المائدة ’’ اللہ تم پر کسی طرح تنگی نہیں کرنا چاہتا۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ وَما جَعَلَ عَلَیکُم فِی الدّینِ مِن حَرَ‌جٍ...٧٨ ... سورة الحج ’’ اللہ نے تم پر دین(کی کسی بات) میں تنگی نہیں کی۔‘‘ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص106
Flag Counter