Maktaba Wahhabi

83 - 2029
(133) مخلوط بازاروں میں داخلہ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا مسلمان کے لئے کسی ایسے بازار میں جانا جائز ہے جس کے بارے میں معلوم ہو کہ وہاں بے پردہ عورتیں بھی ہیں اور ایسا اختلاط بھی جسے اللہ تعالیٰ  پسند نہیں فرماتا؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اس طرح کے بازار میں داخل ہونا جائز نہیں سوائے اس کے جو امر بالمعروف اور نہی المنکر کرنا چاہیے یا اگر کسی شدید ضرورت کی وجہ سے جانا پڑے  تو نظریں نیچی کر لے اور اسباب فتنہ سے اجتناب کرے تاکہ اپنے دین و عزت کی حفاظت کر سکے اور وسائل شر سے دو رہ سکے گی ہاں البتہ انتظامیہ اور اس شخص کے لئے جسے استطاعت ہو یہ واجب ہے کہ وہ ان بازاروں میں جا کر اس برائی کو روکے تاکہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ پر عمل کر سکے: ﴿وَالمُؤمِنونَ وَالمُؤمِنـٰتُ بَعضُہُم أَولِیاءُ بَعضٍ ۚ یَأمُر‌ونَ بِالمَعر‌وفِ وَیَنہَونَ عَنِ المُنکَرِ‌...﴿٧١﴾... سورة التوبة ’’ اور ایمان دار مرد اور ایماندر عورتیں ایک دوسرے کے معاون اور دوست ہیں اور وہ اچھے کاموں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں۔‘‘ نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلتَکُن مِنکُم أُمَّةٌ یَدعونَ إِلَی الخَیرِ‌ وَیَأمُر‌ونَ بِالمَعر‌وفِ وَیَنہَونَ عَنِ المُنکَرِ‌ ۚ وَأُولـٰئِکَ ہُمُ المُفلِحونَ ﴿١٠٤﴾... سورة آل عمران  ’’ اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے۔ یہی لوگ ہیں جو نجات پانے والے ہیں‘‘ اس مضمون کی اور بھی بہت سی آیات ہیں ، اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((إن الناس إذا راؤ المنکر فلا یغیرونہ أوشک أن یعمہم اللہ بعقابہ )) (سنن ابن ماجہ) ’’ لوگ جب برائی کو دیکھیں اور نہ مٹائیں تو ممکن ہے کہ اللہ ان سب کو اپنے عذاب کی گرفت میں لے لے۔‘‘ اس حدیث کو امام احمدرحمۃ اللہ علیہ اور بعض اصحاب سنن نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے: (( من رأی منکم منکرا فلیغیرہ بیدہ فإن لم یستطع فبلسانہ فإن لم یستطع فبقلبہ وذلک أضعف الایمان )) ( صحیح مسلم) ’’ تم میں سے جو شخص کسی برائے کو دیکھے تو اسے ہاتھ سے مٹا دے، اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو زبان سے (سمجھاوے) اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے (برا جانے) اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے ۔‘‘ اس مضمون کی اور بہت سی احادیث ہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص105
Flag Counter