Maktaba Wahhabi

86 - 260
چوتھی سزا : چوتھی اور آخری سزا یہ ہوگی کہ اسے جہنم کے شدید ترین عذاب میں مبتلا کردیاجائے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ﴿وَ مَنْ یُّعْرِضْ عَنْ ذِکْرِ رَبِّہٖ یَسْلُکْہُ عَذَابًا صَعَدًا،﴾ ’’اور جو شخص اپنے رب کے ذکر سے اعراض برتے گا اللہ تعالیٰ اسے شدید ترین عذاب میں مبتلا کرے گا۔‘‘ (سورہ الجن، آیت 17) یہ ہے سزا قرآن مجید سے اعراض اور غفلت برتنے کی دنیا میں ، برزخ میں اور پھر آخرت میں … ہمیں یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور اس پر عمل کرنے کے جس طرح فضائل اور فوائد بے حدو حساب ہیں ، اس سے اعراض اور غفلت کی سزا بھی اسی طرح شدید اور بے حدوحساب ہے۔ پس ہمیں چاہئے کہ اگر ہم روزانہ ایک پارہ یا اس سے زائد تلاوت کرنے کی ہمت نہ رکھتے ہوں تو کم از کم اتنی تلاوت کو روز مرہ کا معمول ضرور بنالیں جس سے ہمارا شمار اعراض کے مجرموں میں نہ ہو، خواہ پانچ یا دس آیات ہی کیوں نہ ہوں۔ اگر ہم چوبیس گھنٹوں میں اتنا بھی نہ کرپائیں تو پھر ہمیں دنیا اور آخرت میں قرآن مجید سے غفلت اور اعراض کی اس سزاسے کون بچائے گا،جس کی وعید کتاب و سنت میں دی گئی ہے؟ ضعیف اور موضوع احادیث : اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبولیت ِ اعمال کی تین شرائط ہیں۔ اولاً :عقیدہ شرک سے پاک ہو۔ ثانیاً: وہ عمل خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے کیا گیا ہو۔ ثالثاً: وہ عمل سنت کے مطابق ہو۔ ذخیرہ احادیث میں ضعیف اور موضوع احادیث کی موجودگی نے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے کے معاملے میں مسلمانوں کے لئے بہت سی مشکلات اور الجھنیں پیدا کردی ہیں۔ موضوع احادیث نے تو امت میں ایسے ایسے گمراہ فرقوں کو جنم دیا ہے جنہوں نے امت مسلمہ کو بڑے بڑے فتنوں سے دوچار کردیا ہے۔
Flag Counter