Maktaba Wahhabi

592 - 2029
غیر مسلم کے ساتھ کھانا کھانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا غیر مسلم ہمارے ساتھ کھانا کھاسکتا ہے ،ایک ساتھ اور ایک ہی پلیٹ میں، اور کیا اس کا جوٹھا پانی پیا جاسکتا ہے یا نہیں، ساتھ ہی ساتھ آپ اس آیت کی وضاحت بھی کر دیں تو بڑی مہربانی ہو گی۔( إنما المشرکون نجس ) ۔؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! غیر مسلم اگر اہل کتاب میں سے ہو اور صاف ستھرا ہو تو ان کا کھانا اور ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے،کیونکہ ان کے بارے نص موجود ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے۔ ﴿الیَومَ أُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبـٰتُ ۖ وَطَعامُ الَّذینَ أوتُوا الکِتـٰبَ حِلٌّ لَکُم وَطَعامُکُم حِلٌّ لَہُم...﴿٥﴾... سورةالمائدة "آج کے دن تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں اور اہل کتاب کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے۔ تمہارے لیے ان کا کھانا حلال ہے جیسے ان کے لیے تمہارا۔ اور اگر وہ غیر مسلم اہل کتاب کے علاوہ ہو تو ان کے ساتھ مل بیٹھ کر کھانے سے احتیاط کرنا ہی بہتر ہے۔نیز یاد رہے کہ عصر حاضر میں اگر ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے سے ایمان ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو پھر کسی کے ساتھ بھی کھانا کھانا جائز نہیں ہے۔ اور اس آیت مبارکہ میں ان کے کفر اور شرک کی نجاست کو بیان کیا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی
Flag Counter