Maktaba Wahhabi

1183 - 2029
اس صورت میں اس چاندی کے روپے مطابق..الخ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ایک شخص کو واسطے چاندی خریدنے کے روپیہ دیا گیا بعد وہ اس شخص نے دہلی سے واپس آکر یہ بیان دیا کہ چاندی میں نے کچھ اپنے واسطے خرید کی تھی اور کچھ چاندی دوسرےشخص کے واسطے خریدی تھی وہ بھول میں کسی جگہ گم ہو گئی ، اس صورت میں اس چاندی کے روپے مطابق شرع کے لینے چاہیئں یا نہیں ؟  (صوفی عبداللہ مہتمم مدرسہ اہلحدیث از قصبہ ٹانڈہ بادلی)  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جس کو روپیہ دیا تھا وکیل بنا کر دیا تھا یا بطور بیع سلم دیا تھا وکیل بنانے کا مطلب یہ ہے کہ جس بھاؤ سے چاندی اس کو ملے ، وہ مالک کی ہوگی ، اس میں نفع و نقصان کا سارا ذمہ مالک پر ہو گا یہ صورت ہے تو نقصان کا عوض اس پر واجب الادانہ ہوگا ، اور بطور بیع سلم دینے کا مطلب یہ ہے کہ خرید کر دہ چاندی اس شخص کی ہے ، روپے والا اس سے بھاؤ کر کے لے گا ، یعنی دہلی میں مشتری تھا تو یہاں بائع ایسی صورت میں نقصان اس کا ہے ، روپیہ دینے والے کا نہیں ، واللہ اعلم.  (بحوالہ ۲۷محرم ۱۶۴۷ء؁)   فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 446
Flag Counter