اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وحی کی کتابت کرتا تھا بعد میں مرتد ہوگیا اور کہنے لگا’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تو کسی بات کا پتہ ہی نہیں جو کچھ میں لکھ دیتاہوں وہی قرآن بناکر لوگوں کے سامنے پیش کردیتاہے۔‘‘یہ کہہ کر اس نے نہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی بلکہ قرآن مجید کا استہزاء بھی کیا کہ’’ ایسی کتاب لکھنا توکوئی مشکل بات نہیں ،میں بھی لکھ سکتاہوں۔‘‘اس مرتد کے ان گستاخانہ اور استہزائیہ کلمات کی اللہ تعالیٰ نے اسے دنیا میں یہ سزا دی کہ جب اس کی موت واقع ہوئی تو عیسائیوں نے اسے قبر میں دفن کیا ،لیکن اگلے روز قبر نے اسے نکال باہر پھینکا عیسائیوں نے یہ سمجھتے ہوئے کہ شاید مسلمانوں نے انتقاماً ایسا کیاہے دوبارہ اسے دفن کیا اگلے روز قبر نے پھراسے باہر پھینک دیا۔عیسائیوں نے تیسری مرتبہ اسے دفن کیا لیکن اگلے روز قبرنے اسے پھر باہر نکال پھینکا چنانچہ عیسائیوں نے اسے تدفین کے بغیر ہی چھوڑ دیا۔[1] پس اے اہل ایمان!اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤاعتدال پسندی اور روشن خیالی کے شوق فضول میں اللہ کے حضور کوئی بے ادبی یا گستاخی نہ کر بیٹھنا، نہ ہی اللہ کی آیات اور احکام کا مذاق اڑانے والوں سے کوئی تعلق یا میل جول رکھناکہیں ایسا نہ ہو کہ دنیا میں ذلت اور رسوائی مقدر ہوجائے اورآخرت میں حسرت وندامت کے ساتھ روشن خیال لوگوں کی دوستی پر یہ کہہ کر آنسو بہانے پڑیں﴿یٰلَیْتَ بَیْنِیْ وَبَیْنَکَ بُعْدَ الْمَشْرِقَیْنِ فَبِئْسَ الْقَرِیْنُ﴾ ترجمہ: ’’کاش! میرے اور تیرے درمیان مشرق و مغرب کی دوری ہوتی تو واقعی بدترین دوست تھا۔‘‘(سورہ الزخرف،آیت نمبر38) قرآن مجید سے اعراض کی سزا: اعراض،عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب منہ موڑنایا منہ پھیرنا ہے،قرآن مجید سے اعراض کا ایک مطلب تواس پر ایمان نہ لاناہے جس سے انسان کافر ہوجاتاہے لیکن ایمان لانے کے بعد قرآن مجید سے اعراض کی اور بھی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں مثلاً قرآن مجید کی تلاوت نہ کرنا اور اس پر عمل نہ کرنا بھی اعراض ہے۔ قرآن مجید کے احکام اور مسائل کو سمجھنے کی کوشش نہ کرنا بھی اعراض ہے وسائل اور صلاحیت ہونے کے باوجود قرآن مجید کی تعلیم اور تدریس کا اہتمام نہ کرنا بھی اعراض ہے۔ بعض اہل علم نے قرآن مجید سے شفا حاصل نہ کرنے کو بھی اعراض میں شامل کیا ہے۔ پس جو شخص جس درجہ کے اعراض کا مجرم ہوگا |