اڑایا گیا کہ لیجئے صاحب!اب اللہ میاں بھی غریب ہوگئے اور قرض مانگنے لگے۔ 3 جہنم کے داروغوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی﴿عَلَیْہَا تِسْعَۃَ عَشَرَ﴾ ترجمہ: ’’جہنم پر انیس داروغے مقررہیں۔‘‘(سورہ مدثر،آیت نمبر30) ابو جہل نے اس کا یوں مذاق اڑایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مددگار تو صرف انیس ہیں ہماری تعداد اتنی زیادہ ہے کہ دس دس یا سوسوآدمی بھی ایک داروغہ پر غالب آئیں تو کافی ہوں گے۔ایک دوسرے کافر نے ٹھٹھا لگا کر کہا’’تم لوگ دو کو سنبھال لینا باقی سترہ کے لئے میں اکیلا کافی ہوں۔‘‘ کفار ،مشرکین اور منافقین کی یہ روش آج بھی جاری ہے آیات حدود کا مذاق آیات حجاب کا مذاق، آیات تعداد ازواج کا مذاق ،آیات قیامت کا مذاق،آیات ثواب وعذاب کا مذاق،قرآنی آیات کے علاوہ بعض دیگر شرعی احکام مثلاً داڑھی ،شرعی لباس،برقعہ،مسجد،مدرسہ اور نماز وغیرہ کا مذاق اڑانا تو اب ایک خاص طبقہ کا فیشن بن چکا ہے ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ قرآن مجید کی کسی آیت، حکم، قانون،یا فیصلے کا مذاق اڑانا نواقض اسلام میں سے ہے اور ایسا کرنے والا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے جس کی دلیل قرآن مجید کی یہ آیت مبارکہ ہے﴿قُلْ اَبِاللّٰہِ وَاٰیٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَہْزِئُ وْنَ ، لاَ تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ﴾ ترجمہ:’’ان سے کہوکیا تمہاری ہنسی،مذاق اللہ، اس کی آیات،اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے ساتھ تھی؟اب بہانے نہ بناؤایمان لانے کے بعد تم کفر کرچکے ہو۔‘‘(سورہ توبہ، آیت نمبر65تا66) [1] پس ایسے شخص کی قیامت کی روز سزاوہی ہوگی جو کفار کی ہے یعنی ابدی جہنم ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿ذٰلِکَ جَزَاؤُہُمْ جَہَنَّمُ بِمَا کَفَرُوْا وَاتَّخَذُوْا اٰیٰتِیْ وَرُسُلِیْ ہُزُوًا،﴾ ترجمہ:’’جہنم کی سزا انہیں اس لئے دی جائے گی کہ انہوں نے کفر کیا اور میری آیات اور رسولوں کا مذاق اڑایا۔‘‘(سورہ الکہف،آیت نمبر156) دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے﴿وَاِذَا عَلِمَ مِنْ اٰیٰتِنَا شَیْئَا نِ اتَّخَذَہَا ہُزُوًا اُوْلٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ ، ﴾ ترجمہ:’’اور جب ہماری آیات میں سے کوئی بات اس کے علم میں آئی تو وہ اس کا مذاق اڑانے لگتاہے ایسے لوگوں کے لئے(قیامت کی روز)رسواکن عذاب ہے۔‘‘(سورہ الجاثیہ، آیت نمبر9) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ایک عیسائی مسلمان ہوا پڑھا لکھاہونے کی وجہ سے وہ رسول |