اسی درجہ کی اسے سزا ملے گی۔ جہاں تک قرآن مجید پر ایمان نہ لانے کی سزا کا تعلق ہے اس کا ذکر قرآن مجید میں جابجا کیاگیا ہے۔ اس سزاکی ابتداء موت کے وقت سے ہی شروع ہوجاتی ہے روح قبض کرنے سے پہلے ہی فرشتے کافرکو مارنا پیٹنا شروع کردیتے ہیں۔(50:8)روح قبض کرنے کے بعد اس کی روح کے لئے آسمانوں کے دروازے نہیں کھولے جاتے۔(40:7)اور اسے آسمان کی بلندیوں سے زمین پر پٹخ دیا جاتاہے۔(احمد) تدفین کے بعد اسے قبر میں آگ کا لباس ،آگ کا بستر مہیا کیاجاتاہے فرشتے اسے لوہے کے گرز مارنے پیٹنے کے لئے مقرر کر دیئے جاتے ہیں۔بعض کافروں پر زہریلے سانپ مسلط کردیئے جاتے ہیں۔(ابو یعلی) قیامت کے روز جب کافر اپنی قبروں سے اٹھائے جائیں گے تو بعض کو سر کے بل چلنے کی سزا دی جائے گی۔ (بخاری)بعض کو گونگا ،بہرا اور اندھا بنا کر اٹھا یا جائے گا۔(97:17)بعض کو فرشتے گھسیٹ کر میدان حشر میں لائیں گے (34:25)حساب کتاب کے بعد قرآن مجید پر ایمان نہ لانے والوں اورقرآن مجید کی تکذیب اور تکفیر کرنے والوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم کے بدترین عذاب میں مبتلا کردیاجائے گا۔ (71:39)یہ ہے بدترین سزا جوپہلے درجہ کا اعراض کرنے والوں کو دی جائے گی۔ ایمان لانے کے بعد اس سے غفلت برتنے یعنی اس کی تلاوت نہ کرنے ،اس کے احکام پر عمل نہ کرنے ،اپنی اولاد کو اس کی تعلیم نہ دینے،اور عام لوگوں کی تدریس کا اہتمام نہ کرنے کے اعراض کی سزا، ہر انسان کے اعراض کے درجے کے مطابق ہوگی جس کی تفصیل یہ ہے۔ (ا) دنیا کی زندگی میں سزا: 1 تکلیف دہ زندگی:اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاہے﴿وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا﴾ ترجمہ: ’’اور جو شخص ہمارے ذکر(یعنی قرآن)سے منہ موڑے گا اس کے لئے تکلیف دہ زندگی ہوگی۔ ‘‘(سورہ طٰہٰ، آیت نمبر124) تکلیف دہ زندگی سے مراد محض فقروفاقہ اور محتاجی کی زندگی ہی نہیں بلکہ ایسی زندگی ہے جس میں انسان کو کبھی سکون اور چین نصیب نہ ہوسکے ڈھیروں مال ودولت ہونے کے باوجود یا اعلیٰ سے اعلیٰ منصب اور عہدہ ہونے کے باوجودانسان کے لئے جینا حرام ہوجائے۔ مثلاً ایسی بیماری کا لگ جانا جس میں زندگی کا چین اور سکون ختم ہوجائے یانافرمان اور |