نالائق اولاد کاپیدا ہونا یا گھر میں میاں بیوی کے درمیان بے اعتمادی اور لڑائی جھگڑے کی فضا پیدا ہو جانا یا والدین اور اولاد کے درمیان یا بہن بھائیوں کے درمیان بے اعتمادی او رلڑائی جھگڑے شروع ہوجانا یا ایسے مقدمات میں پھنس جانا کہ دن رات کا سکون ختم ہوجائے یازیادہ سے زیادہ دولت کی ایسی ہوس پیدا ہوجانا جس میں انسان کو اپنے بیوی بچوں اور دیگر اعزہ و اقارب کا ہوش تک نہ رہے یا اونچے اور اعلیٰ مناصب کی ہوس لگ جانا جس میں انسان اپنی ساری زندگی کھپا دے یا اونچا اور اعلیٰ منصب حاصل ہونے کے بعد اس سے محرومی کا خوف لاحق ہوجانا ، یہ تمام پریشانیاں دراصل تکلیف دہ زندگی ہی کی مختلف صورتیں ہیں ، جن میں انسان قرآن مجید سے اعراض کے نتیجہ میں مبتلا ہوتا ہے۔ قرآن مجید سے اعراض کی سزا کا یہ قانون ہر فرد کے لئے ہے خواہ کوئی بادشاہ ہے یا فقیر، پڑھا لکھا ہے یا ان پڑھ، کالا ہے یا گورا، امیر ہے یا غریب ، مرد ہے یا عورت! اللہ تعالیٰ کا یہ قانون جس طرح افراد کے لئے ہے اسی طرح اقوام کے لئے بھی ہے جو قوم بحیثیت مجموعی قرآن مجید سے غفلت اوربے رخی برتے گی اور اس کے احکام پر عمل نہیں کرے گی اس کے لئے بھی دنیا میں یہی سزا ہوگی۔ وطن عزیز میں مستحکم معیشت کے دعوؤں کے باوجود غربت اور فاقوں کی وجہ سے خودکشیاں ، بدامنی ، دھماکے ، معصوم اور بے گناہ لوگوں کے قتل ، دن دھاڑے گھروں میں ڈاکے، اغوا برائے تاوان ، اغوا برائے زنا، منشیات کی بھرمار، فحاشی اور بے حیائی کے اڈے ، جرائم کی کثرت ، آفات سماوی، طوفان ، زلزلے ، بیماریاں، ایک طرف قحط سالی اور دوسری طرف کثرت باراں سے تباہی، غیر محفوظ سرحدیں ، ہروقت کفار کی دھمکیوں ، سازشوں اور حملوں کا خوف ، کیا یہ ساری باتیں قومی سطح پر تکلیف دہ زندگی ﴿مَعِیْشَۃً ضَنْکًا﴾ کی نشاندہی نہیں کررہیں؟دراصل یہ ساری صورتیں سزاہے قرآن مجید پر ایمان لانے کے بعد اس سے اعراض برتنے کی! 2 شیطان کا تسلط:قرآن مجید سے اعراض کی دنیاوی زندگی میں دوسری سزا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے شخص (یا پوری قوم) پر شیطان مسلط کردیتے ہیں جو مرتے دم تک اسے گمراہی کے راستے پر نہ صرف جمائے رکھتا ہے بلکہ اسے اس فریب میں مبتلا رکھتا ہے کہ تم جس راستے پر چل رہے ہو یہی صراط مستقیم ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : |