Maktaba Wahhabi

81 - 260
﴿ وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَہ‘ شَیْطٰنًا فَہُوَ لَہ‘ قَرِیْنٌ، وَ اِنَّہُمْ لَیَصُدُّوْنَہُمْ عَنِ السَّبِیْلِ وَ یَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ مُّہْتَدُوْنَ،﴾ ’’اور جو شخص رحمن کے ذکر (قرآن مجید) سے غفلت برتتا ہے ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں اور وہ اس کا ساتھی بن جاتا ہے پھر وہ شیاطین ایسے لوگوں کو راہ راست پر آنے سے روکتے ہیں (جبکہ) لوگ اپنی جگہ سمجھتے ہیں کہ ہم راہ راست پر ہیں۔‘‘ (سورہ الزخرف، آیت 37-36) جس شخص پر شیطان مسلط ہوگا ظاہرہے وہ اس سے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کے سارے کام کروائے گا۔ کفر ، شرک، نفاق، ارتداد، بدعات، قتل و غارت، سودخوری، شراب نوشی، زناکاری، جوا، ظلم ، چوری، ڈاکہ، دھوکہ، فریب، جھو ٹ ، بدعہدی وغیرہ۔ لیکن انسان پر مسلط ہونے کے بعد شیطان کا اصل کارنامہ وہی ہے جس کا آیت کریمہ میں ذکر کیا گیا ہے کہ شیطان انسان کو گمراہی کے راستے پر جما دیتا ہے پھر گمراہی کے راستے کو اس قدر خوشنما بنا دیتا ہے کہ انسان گمراہی کو ہی ہدایت سمجھنے لگتا ہے۔ باطل کو حق اور حق کوباطل سمجھنے لگتا ہے، جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ سمجھنے لگتا ہے، نیکی کو برائی اور برائی کو نیکی سمجھنے لگتا ہے، شیطان کے اس مکرو فریب کو اللہ تعالیٰ نے بعض دوسرے مقامات پر بھی بیان فرمایا ہے۔ ایک جگہ ارشاد مبارک ہے : ﴿ وَ زَیَّنَ لَہُمُ الشَّیْطٰنُ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ، ﴾ ترجمہ:’’اور شیطان نے انہیں ان کے اعمال خوشنما بنا کر دکھائے۔‘‘ (سورہ الانعام، آیت 43) [1] یہ شیطانی تسلط کا ہی نتیجہ تھا کہ فرعون اپنے آپ کو ہدایت یافتہ اور موسیٰ علیہ السلام کو گمراہ سمجھتا تھا۔ فرعون نے موسیٰ علیہ السلام کو مخاطب کرکے کہا ’’میرا خیال ہے تم پر جادو کیاگیا ہے۔‘‘ (یعنی تم راہ راست سے بھٹکے ہوئے ہو۔) (سورہ بنی اسرائیل ، آیت 101) اور اپنے بارے میں اس نے یہ کہا’’(اے میری قوم) میں تمہیں وہی بات سمجھاتا ہوں جو مناسب سمجھتا ہوں اور میں تم کوصرف نیکی کی بات ہی بتاتا ہوں۔‘‘ (سورہ المؤمن، آیت 40) یعنی شیطان نے فرعون کو نبوت کا راستہ گمراہی کا راستہ بنا کر دکھایا اورکفر کا راستہ نیکی کا راستہ بنا کر دکھایا۔ عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں یہودی سردار کعب بن اشرف مکہ گیا تو قریش مکہ نے اس سے دریافت کیا ’’تمہارے نزدیک ہمارا دین بہتر ہے یا محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اس کے ساتھیوں کا دین بہتر ہے؟ ہم ہدایت یافتہ ہیں یا محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اس کے ساتھی ہدایت یافتہ ہیں؟‘‘ کعب بن اشرف نے جواب دیا ’’تم لوگ محمد
Flag Counter