Maktaba Wahhabi

1847 - 2029
ایسی کمپنیوں سے تعاون کا حکم جو سودی لین دین کرتی ہیں السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میں شرکہ تجاریہ (تجارتی کمپنی) کے ہاں اکاؤنٹنٹ ہوں ۔ یہ کمپنی سودی بینک سے قرضے لینے پر مجبور ہوتی ہے۔ مجھے معاہدہ قرض کا ایک فارم ملتا ہے جس سے بینک کے رجسٹروں میں کمپنی کا مقروض ہونا ثابت ہو سکے… کیا میں سود کی تحریر لکھنے والا سمجھا جاؤں گا اور میرے لیے اس کمپنی میں کام کرنا جائز نہ ہوگا۔ یعنی کیا میں کمپنی سے عقد کی رو سے گنہگار سمجھا جاؤں گا۔ جبکہ میرا ایسا معاہدہ نہ تھا؟ (عبداللطیف۔ذ(  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سودی معاملات میں مذکورہ کمپنی سے تعاون جائز نہیں ۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، دینے والے، اس کی تحریر لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا کہ ’’یہ سب لوگ گناہ میں ایک جیسے ہیں ۔‘‘ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا۔ نیز اس لیے بھی کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول میں عموم ہے: }وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ} (المآئدۃ: ۲( ’’گناہ اور سرکشی کے کاموں میں اسیک دوسرے کی اعانت نہ کرو۔‘‘     فتاوی بن باز رحمہ اللہ جلداول -صفحہ 150 محدث فتویٰ
Flag Counter