Maktaba Wahhabi

2026 - 2029
(157)سودی بنکوں میں امانت رکھنے کا حکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اگر کسی کے پاس کچھ نقد رقم ہو اور وہ حفاظت کی خاطر اسے امانت کے طور پر کسی بینک میں رکھے اور سال کا عرصہ گزرنے پر اس کی زکوٰۃ ادا کردے تو کیا یہ اس کے لیے جائز ہے یا نہیں؟ ہمیں مستفید فرمائیے۔ اللہ آپ کو بہتر جزاء عطا فرمائے۔ (عمری۔ ع۔ع۔جدہ)  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سودی بینکوں میں امانت رکھنا جائز نہیں، خواہ وہ اس پر سود نہ لے۔ کیونکہ اس کام میں گناہ اور سرکشی پر اعانت ہے۔ جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس سے منع کیا ہے۔ لیکن جب کوئی شخص اس کام پر مجبور ہو اور سود نہ لے اور اپنے مال کی حفاظت کے لیے سودی بنک کے علاوہ اور کوئی جگہ نہ پائے تو مجبوری کی بنا پر (ان شاء اللہ) اس میں کوئی حرج نہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتاہے: ﴿وَقَدْ فَصَّلَ لَکُم مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَیْہِ ...١١٩’’اور جو کچھ اللہ نے تم پر حرام کیا ہے، اسے کھول کر بیان کر دیا ہے۔ الا یہ کہ تم کسی بات پر مجبور ہو جاؤ۔‘‘ اور جب کوئی اسلامی بینک یا امانت رکھنے کی جگہ پا لے جس میں گناہ اور سرکشی پر تعاون کی صورت نہ ہو تو اپنا مال اس میں امانت رکھے۔ اب اس کے لیے سودی بینک میں امانت رکھنا جائز نہ ہوگا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ دارالسلام ج 1 محدث فتویٰ
Flag Counter