Maktaba Wahhabi

1439 - 2029
(449) سگریٹ نوشی کی مما نعت میں حکمران کے فیصلہ کو۔۔۔۔۔۔۔ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ حکمرانوں نے ایک حکیمانہ فیصلہ  یہ فرمایا ہے  کہ سرکاری  اداروں  میں سگریٹ  نوشی کی ممانعت  کردی ہے ۔اب کچھ ملازمین تو اس فیصلہ  کی پابندی کرتے ہیں اور کچھ نہیں کرتے  تو کیا یہ لوگ خائن  تصور  ہوں گے ' جو حکمرانوں کے اس  فیصلہ  پر عمل پیرا  نہیں  ہوتے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جو لوگ اس فیصلہ کی پابندی نہیں کریں گے 'وہ امانت میں خیانت کریں گے  اور دو گناہوں کے مرتکب قرار پائیں گے (1)سگریٹ پینا بجائے خود ایک حرام اور منکر کام ہے کیونکہ اس کے بہت  زبردست  نقصانات ہیں اور بعض  اوقات  نشہ  تک بھی نوبت  پہنچ جاتی ہے ۔ (2) حکمرانوں نے انہیں اس معصیت  کے ترک  کرنے اور ملازمین  کو اس سے اجتناب کرنے کا جو  حکم دیا ہے 'وہ اس کی بھی نافرمانی کررہے ہیں جب کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یـٰأَیُّہَا الَّذینَ ءامَنوا أَطیعُوا اللَّہَ وَأَطیعُوا الرَّ‌سولَ وَأُولِی الأَمرِ‌ مِنکُم...﴿٥٩﴾... سورةالنساء "اے مومنو ! اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرو اور جو تم میں سے  صاحب حکومت ہیں ان کی بھی۔" اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا ہے: (من اطاعنی فقداطاع اللہ ّومن عصانی فقد عصی اللہ ومن اطاع امیری فقد  اطاعنی  ومن  عصی  امیری فقد  عصانی)(صحیح البخاری ‘الجہاد  ‘باب یقاتل  من وراء الامام ویتقی  بہ ‘ ح:٢٩٥٧ وصحیح مسلم  ‘الامارة ‘باب وجوب  طاعة الامراء فی  غیر معصیة___الخ‘ ح: ١٨٣٥ والفظ لہ) "جس نے  میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے میرے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی ۔"( یہ حدیث متفق علیہ ہے اور یہ الفاظ صحیح مسلم کی روایت کے مطابق ہیں،) اطاعت  سے مراد امیر  کی نیکی کے کام میں اطاعت ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (انما الطاعة فی المعروف ) (صحیح البخاری ‘اخبار الاحاد ‘باب ماجاء فی اجازة خبر الواحد ____الخ ‘ح: ٧٢٨٥ وصحیح مسلم الامارةّباب وجوب  طاعة الامراء فی غیر معصیة_____ الخ ح:١٨٤-) "اطاعت صرف نیکی کے کام میں ہے" ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص342
Flag Counter