Maktaba Wahhabi

1286 - 2029
(609) لاٹری حرام اور جوا ہے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ لاٹری کی یہ سکیمیں ،جنہیں بعض خیراتی تنظیمیں تعلیمی ،طبی اور معاشرتی میدانوں میں خدمات سرانجام دینے یک خاطر فنڈز جمع کرنے کےلیے بناتی ہیں ،کیا یہ شرعا جائز ہیں ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! لاٹری کی یہ تمام سکیمیں در حقیقت قمار اور جوئے ہی کا عنوان ہین اور وہ کتاب و سنت اور اجماع کی روشنی میں حرام ہے جیساکہ اللہ تعالی فرمایا ہے : ﴿یـٰأَیُّہَا الَّذینَ ءامَنوا إِنَّمَا الخَمرُ‌ وَالمَیسِرُ‌ وَالأَنصابُ وَالأَزلـٰمُ رِ‌جسٌ مِن عَمَلِ الشَّیطـٰنِ فَاجتَنِبوہُ لَعَلَّکُم تُفلِحونَ ﴿٩٠﴾ إِنَّما یُر‌یدُ الشَّیطـٰنُ أَن یوقِعَ بَینَکُمُ العَد‌ٰوَةَ وَالبَغضاءَ فِی الخَمرِ‌ وَالمَیسِرِ‌ وَیَصُدَّکُم عَن ذِکرِ‌ اللَّہِ وَعَنِ الصَّلو‌ٰةِ ۖ فَہَل أَنتُم مُنتَہونَ ﴿٩١﴾... سورةالمائدة ’’اے ایمان والو ! شراب اور جوا اور بت او رپانسے ( یہ سب )  ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں ، سو ان سے بچتے رہنا تاکہ تم نجات پاؤ ۔شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے )باز رہنا چاہیے ۔‘‘ مسلمانوں کے لیے جوا قطعا حلال نہیں ہے ،خواہ جوئے سے حاصل ہونے والے مال کونیکی کے کاموں میں کیوں نہ خرچ کیاجائے ۔کیونکہ دلائل شریعت کی روشنی میں جواخبیث اور حرام ہے اور جوئے سے حاصل ہونےوالا مال بھی حرام ہے ،لہذا اسے ترک کرنا اور  اس سے بچنا واجب ہے ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص463
Flag Counter