کی قسم!جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تیس سے زائد فرشتے تیزی سے آگے بڑھے کہ کون یہ کلمات آسمان پر لے جاتاہے۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 74: چلتے پھرتے یا دوران ِ سفر قرآن مجید کی تلاوت کرنا جائز ہے۔ وضاحت : حدیث مسئلہ نمبر 64کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 75: قرآن مجید کی تلاوت اس وقت تک کرنی چاہئے جب تک شوق اور رغبت رہے۔ عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ (( اِقْرَئُ وا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ قُلُوْبُکُمْ فَاِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُوْمُوْا عَنْہُ ))۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’قرآن مجید کی تلاوت اس وقت تک کروجب تک تمہارے دل اس میں لگے رہیں جب دل اکتاجائے تو چھوڑدو۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 76: تین دن سے کم مدت میں قرآن مجید ختم کرنا درست نہیں ہے۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍوْ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ (( لَمْ یَفْقَہْ مَنْ قَرَئَ الْقُرْآنَ فِیْ اَقَلَّ مِنْ ثَلاَثٍ ))۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[2] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جس نے قرآن مجید کو تین دن سے کم میں ختم کیااس نے قرآن کو نہیں سمجھا۔‘‘اسے ترمذی نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 77: چالیس دنوں میں ایک مرتبہ قرآن مجید ختم کرنا مستحب ہے۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو رضی اللّٰه عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ لَہٗ (( اِقْرَأُ الْقُرْآنَ فِیْ اَرْبَعِیْنَ ))۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[3] (صحیح) |