Maktaba Wahhabi

129 - 2029
معلمات کا گروپ کی صورت میں تبلیغ کے لیے باہر کے ملک جانا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ہمارے ادارہ کی معلمات گروپ کی صورت میں تبلیغ کی لئے بیرون شہر جاتی ہیں، بعض دفعہ دوردراز شہروں میں تبلیغی دورہ ہوتا ہے۔ ان کے ساتھ دو تین معلمات کےمحرم بھی ہوتے ہیں  ، کیا ایسے حالات میں دوسری مبلغات کا ان کے ساتھ جانا شرعاً جائز ہے؟ براہ کرم اولین فرصت میں فتویٰ دیں۔ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! دین اسلام کی تبلیغ ہر مردوزن پر فرض ہے لیکن اس کےلئے یہ ضروری ہے کہ شریعت کا کوئی دوسرا ضابطہ مجروح نہ ہو، اسلام نے عورت کی پاکدامنی اور اس کی عزت و ناموس کی حفاظت کی خاطر دوران سفر محرم کی شرط لگائی ہے ، تاکہ اس صنف نازک کو شہوانی اغراض اور غلط مقاصد سےمحفوظ رکھا جاسکے۔ محرم کی معیت کی شرط،اس لئے رکھی ہے تاکہ وہ دوران سفر اس عورت کی معاونت کرسکے، اس لئے شرعی طور پر محرم کے بغیر عورت کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:‘‘کوئی بھی عورت محرم کےبغیر سفر نہ کرے۔’’ (صحیح بخاری ،الجہاد:۳۰۰۶) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سن کر ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کرنے لگا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں تو فلاں جنگ میں شریک ہونے کےلئے اپنا نام لکھوا دیا ہے جبکہ میری بیوی کا حج پر جانے کا پروگرام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ‘‘جنگ میں شریک ہونے کے بجائے تم اپنی بیوی کے ساتھ حج پر جاؤ۔’’ (حوالہ مذکورہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مجاہد کو جنگ میں نہ جانے کا حکم دیا اس کا مطلب یہ ہے کہ عورت کے لئے دوران سفر محرم کا ساتھ ہونا ضروری ہے، حالانکہ صحابی جنگ میں شرکت کےلئے اپنا نام لکھوا چکے تھے، پھر عورت کا سفربھی حج جیسی عظیم عبادت کےلئے تھا جو یقیناًعورتوں کےلئے باہر تبلیغ کرنے سے کم تر نہیں ہے،ا س کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا کہ ‘‘وہ جہاد کو چھوڑدے اور اپنی بیوی کےہمراہ حج پر جائے’’اس سے اس مسئلہ کہ اہمیت کا پتہ چلتا ہے ۔ ہمارے نزدیک عورتوں کا گروپ کی صورت میں دوسرے شہروں میں تبلیغ کےلئے باہر جانا جائزنہیں ہے، اگرچہ ایک کا محرم ساتھ ہو۔ ہاں! جن کے محرم ساتھ ہیں وہ اپنے خاوند یا سرپرست کی اجازت سے بیرون شہر یا دوسرے شہروں میں تبلیغ کےلئے جاسکتی ہیں ۔ واضح رہے کہ اہل علم نے محرم کےلئے پانچ شرائط کا پایا جانا ضروری قرار دیاہے: (۱)مرد ہو۔ (۲)مسلمان ہو۔ (۳)عاقل ہو۔(۴)بالغ ہو۔ (۵)وہ اس عورت کےلئے ابدی طور پر حرام ہو۔ مثلاً والد، بیٹا، بھائی ،چچا، سسر ،والدہ کا خاوند رضاعی بھائی وغیرہ اور جن رشتہ داروں سے وقتی طور پر نکاح حرام ہے، مثلاً:بہنوئی ،پھوپھا اور خالو وغیرہ وہ اس طرح کےمحرم نہیں ہوسکتے، اسی طرح عورت کا دیور، اس کا چچا زاد اور ماموں زاد بھی اس کا محرم نہیں ہوسکے گا، لہٰذا ان کے ساتھ بھی عورت کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔ یاد رہے کہ مدرسہ کاناظم اگر عمر رسیدہ اور بزرگ ہوتو بھی معلمات اور مبلغات کے ساتھ تبلیغی دورہ پر نہیں جاسکتا، الا یہ کہ مبلغہ یا معلمہ اس کی بیٹی یا بہن ہو جس کےساتھ اس کا نکاح نہیں ہوسکتا، الغرض ہمارے ہاں یہ عام طورپر وباہے کہ مبلغات مدرسہ کی گاڑی میں غیر محرم ڈرائیور کےساتھ سفر کرتی ہیں اور صرف ایک دو مبلغات کے محرم ہوتے ہیں ایسا کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ ایسی تبلیغ سے کیا حاصل ہوگا جس سے عورت کی پردہ دار ی مجروح ہوتی ہو یا اسلام کے دوسرے ضابطے پامال ہوتے ہوں۔ (واللہ اعلم ) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج2ص436
Flag Counter