بِیَدِہٖ عَلَی فِیْہِ فَاِنَّ الشَّیْطَانَ یَدْخُلُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر اسے روکناچاہئے کیوں کہ اس وقت شیطان اندر داخل ہونے کی کوشش کرتاہے۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیاہے۔ وضاحت : جمائی کے وقت منہ پر ہاتھ رکھنے کا حکم عام ہے جس میں تلاوت قرآن بھی شامل ہے۔ واللہ اعلم بالصواب! مسئلہ 73: دوران تلاوت چھینک آنے پر الحمدللہ کہنا،یا چھینک لینے والے کے لئے یرحمک اللہ کہنا،یا سلام کہنے والے کو جواب دینا جائزہے۔ عَنْ رِفَاعَۃَ رضی اللّٰه عنہ عَنْ عَمِّ اَبِیْہِ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَعَطَسْتُ فَقُلْتُ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُّبَارَکًا فِیْہِ مُبَارَکًا عَلَیْہِ کَمَا یُحِبُّ رَبُّنَا وَیَرْضٰی فَلَمَّا صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِنْصَرَفَ فَقَالَ (( مَنِ الْمُتَکَلِّمُ فِیْ الصَّلاَۃِ )) فَلَمْ یَتَکَلَّمْ اَحَدٌ ثُمَّ قَالَہَا الثَّانِیَۃَ (( مَنِ الْمُتَکَلِّمُ فِیْ الصَّلاَۃِ )) فَلَمْ یَتَکَلَّمْ اَحَدٌ ثُمَّ قَالَہَا الثَّالِثَۃَ (( مَنِ الْمُتَکَلَّمُ فِیْ الصَّلاَۃِ؟)) فَقَالَ رِفَاعَۃُ رضی اللّٰه عنہ اَنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ (( کَیْفَ قُلْتَ ؟ )) قَالَ قُلْتُ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُّبَارَکًا فِیْہِ مُبَارَکًا عَلَیْہِ کَمَا یُحِبُّ رَبُّنَا وَیَرْضٰی فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَقَدْ اِبْتَدَرَہَا بِضْعَۃٌ وَثَلاَثُوْنَ مَلَکًا اَیُّہُمْ یَصْعَدُبِہِمَا۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[2] (حسن) حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ کے چچاسے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی دوران نماز مجھے چھینک آئی تومیں نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُّبَارَکًا فِیْہِ کَمَا یُحِبُّ رَبُّنَا وَیَرْضٰی(ترجمہ: ’’حمد اللہ کے لئے ہے بہت زیادہ حمد،پاکیزہ حمد جس کے اندر برکت ہے اتنی حمد جسے ہمارا رب پسند فرمائے اور جس سے وہ راضی ہوجائے‘‘) پڑھا۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ختم کی اور لوگوں کی طرف منہ پھیراتو پوچھا’’دوران نماز کس نے بات کی تھی؟‘‘کسی نے جواب نہ دیادوسری بار پھر پوچھا پھر کسی نے جواب نہیں دیا۔ تیسری بار پوچھا توحضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ’’میں نے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا’’ کیا کہا تھا؟‘‘رفاعہ رضی اللہ عنہ نے پھر وہی کلمات دہرائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اس ذات |