Maktaba Wahhabi

830 - 2029
عورتوں کا سونے کے زیورات پہننا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ عورتوں کےلئے سونے کے زیورات جائز ہیں یا نہیں ؟اس کے عدم جواز پر ہمارے ہاں بعض علما چند احادیث پیش کرتےہیں ۔ وضاحت فرمائیں۔  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! حدیث میں ہے کہ سونے کے زیورات مردوں کے لئے ناجائز ہیں جبکہ عورتوں کو اس کےپہننے کی اجازت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ‘‘ اللہ تعالیٰ نےمیری امت کے مردوں کےلئے سونے اور ریشم کو حرام قرار دیا ہے اور عورتوں کو اس کے پہننے کی اجازت دی ہے۔’’ (نسائی،الزینۃ:۵۲۶۷) شیخ عبدالعزیز بن بازؒسےسونے کی بالیاں پہننے کےمتعلق سوال ہوا تو آپ نے بایں الفاظ جواب دیا۔ اللہ تعالیٰ کے درج ذیل عمومی فرمان کے پیش نظر عورتوں کے لئے سونا پہننا جائز ہے‘‘کیا وہ جوزیورات میں پرورش پائے اور مباحثہ میں بھی صاف صاف بات نہ کرکے۔’’ (۴۳/الزخرف :۱۸) اس جگہ پر اللہ تعالیٰ نے زیور کو عورت کے وصف کے طورپر بیان فرمایا کہ جو سونے اور غیر سونے کے لئے عام ہے۔(فتاویٰ برائے خواتین ،ص:۲۷۵) جن روایات میں سونے کے زیورات پہننے کے متعلق وعید آٗئی ہے ان سےمراد وہ زیورات ہیں جن کی زکوٰۃ نہ ادا کی گئی  ہو، جیسا کہ درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ، اس کے ہمراہ اس کی بیٹی بھی تھی جس کے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن تھے۔ آپ نے اس سے دریافت کیا تو اس کی زکوٰۃ دیتی ہے؟اس نے عرض کیا نہیں ، آپ نے فرمایا:‘‘کیا تجھے پسند ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے بدلے تمہیں آگ کے دو کنگن پہنائے۔’’یہ سن کر اس خاتون نے دونوں کنگن پھینک دیئے۔ (ابو داؤد،الزکوٰۃ:۱۵۶۳) اس کے علاوہ دیگر قرائن سے بھی پتہ چلتا ہے کہ زمانہ نبوت میں خواتین زیورات استعمال کرتی تھیں، جیسا کہ عیدالفطر کے موقع پر حضرت بلال ؓ کی جھولی میں خواتین کی طرف سے زیورات ڈالنے کا ذکر حدیث میں آیا ہے۔ (واللہ اعلم ) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج2ص412
Flag Counter