Maktaba Wahhabi

1435 - 2029
(434) سگریٹ وغیرہ جیسی حرام چیزیں بنانے والی فیکٹریوں میں کام السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میں ایک بہت زیادہ سخت کام کرتا تھا 'جسے  میرے لیے جاری رکھنا نا ممکن تھا لہذا میں نے ایک آسان کام تلاش  کرنا چاہا تو  وہ مجھے سگریٹ بنانے والی فیکٹری میں ملا ہے۔اب چند ماہ  سے اس فیکٹری  میں کام کررہاہوں  لیکن میں خود سگریٹ استعمال نہیں کرتا 'سوال یہ ہے کہ اس کام کی وجہ سے مجھے جو اجرت ملتی ہے کیاوہ حلال ہے یا حرام یاد رہے  میں اپنے  کام میں بحمداللہ مخلص  ہوں؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اس فیکٹری میں آپ لے لیے کام کرنا حلال نہیں ہے ۔ جو سگریٹ بنانا اور اس کی  خرید وفروخت کرنا حرام ہے  اور اس فیکٹری میں کام کرنا ایک حرام  کام میں تعاون  کرنا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے: ﴿وَتَعاوَنوا عَلَی البِرِّ‌ وَالتَّقویٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَی الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ ۚ...﴿٢﴾... سورةالمائدة (اور دیکھو!) تم نیکی  اور پرہیزگاری  کے کاموں میں ایک دوسرے  کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم  کے کاموں میں  مدد نہ کیا کرو۔" اس فیکٹری میں آپ کا کام کرنااور اس کی اجرت لینا حرام ہے  لہذا آپ کو  توبہ کرنی چاہیے اور اس فیکٹری میں کام چھوڑدینا چاہیے'حلال کی تھوڑی تنخواہ حرام کی زیادہ تنخواہ سے بہتر ہے  کیونکہ انسان کی کمائی اگر حرام ہو تو اللہ توتعالیٰ اسے برکت  سے محروم  کردیتا ہے 'اگر صدقہ  کرے تو اللہ تعالیٰ اسے قبول نہیں فرماتا اور اگرمرنے  کے بعد  اسے اپنے  پیچھے  چھوڑجائے  تو وارثوں  کے لیے اگرچہ  یہ مال غنیمت  ہوگا لیکن اسے اس کا گناہ ہوگا ،آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  ہے : (ان اللہ طیب  لایقبل الا طیبا وان اللہ امر المومنین  بما امر بہ المرسلین فقال : (یاایہاالرسل  کلوا من طیبت  واعملوا صلحاً انی بما تعملون  علیم (٥١) المومنون ٢٣/٥١) وقال (یاایہا الذین  ءامنوا کلوا من طیبت  ما رزقنکم )(البقرة ٢/١٧٢) ثم  ذکر  الرجل ‘یطیل السفر‘اشعث اغبر  ‘یمدہ یدیہ الی السماء‘ یارب !یارب!ومطعمہ  حرام  ومشربہ  حرام ‘وملبسہ حرام ‘وغذی بالحرام فانی  یستجاب  لذلک ؟) (صحیح مسلم  ‘الزکاة‘باب قبول الصدقة من الکسب  الطیب  وتربیتہا ‘ ح: ١-١٥) "بے شک اللہ تعالیٰ پاک ہے اور وہ پاک مال ہی کو قبول فرماتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو بھی وہی حکم دیا ہے ' جو اس نے  اپنے رسولوں کو  حکم دیاتھا کہ "اے پیغمبرو!پاکیزہ  چیزیں کھاؤ اور عمل نیک کرو ' جو عمل تم کرتے ہو بلاشبہ  میں ان سے واقف ہوں۔" اور  فرمایا : "اے اہل ایمان ! جو  پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں عطا فرمائی ہے انہیں کھاؤ۔" پھرنبی  صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کا  بھی ذکر کیا جو لمبا سفر کرتا ہے 'پراگندہ حال اور غبار آلودہے'آسمان کی طرف اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر کہتا ہے  یارب! یارب! مگر اس کا کھانا حرام ہے'اس کا لباس حرام ہے اوار حرام ہی سے اس کی پرورش   پائی ہے  تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "اس کی دعا کیسے قبول ہوسکتی ہے " قبولیت دعا کے اسباب کے باوجود  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دعا کو قبولیت سے محروم  قرار دیا تو وہ محض اس وجہ سے کہ اس کا کھانا  'اس کا لباس  اور اس کا پینا حرام ہے اور مال حرام سے اس کی پرورش  پائی ہے  لہذا انسان کے لیے واجب ہے کہ وہ مال حرام سے بچے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَمَن یَتَّقِ اللَّہَ یَجعَل لَہُ مَخرَ‌جًا ﴿٢﴾ وَیَر‌زُقہُ مِن حَیثُ لا یَحتَسِبُ ۚ وَمَن یَتَوَکَّل عَلَی اللَّہِ فَہُوَ حَسبُہُ ۚ إِنَّ اللَّہَ بـٰلِغُ أَمرِ‌ہِ ۚ قَد جَعَلَ اللَّہُ لِکُلِّ شَیءٍ قَدرً‌ا ﴿٣﴾... سورةالطلاق 'اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا تو  وہ اس کے لیے  (رنج ومحن سے)نجات کی صورت  پیدا کردے گا اور  اس  کوایسی جگہ سے رزق  دےگا جہاں سے (وہم و) گمان بھی نہ ہو اور جو اللہ پر بھروسہ  رکھے گا تو وہ اس  کو کفایت  کرے گا۔اللہ اپنے کام کو(جو وہ کرنا چاہتاہے) پورا کردیتا ہے 'اللہ نے ہر چیز  کا اندازہ  مقرر کر رکھا ہے۔" اور فرمایا: ﴿وَمَن یَتَّقِ اللَّہَ یَجعَل لَہُ مِن أَمرِ‌ہِ یُسرً‌ا ﴿٤﴾... سورة الطلاق "اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا تو  اللہ اس کےکام  میں آسانی   پیدا کردے گا۔" لہذا اے بھائی آپ کے لیے میری نصیحت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں'اس فیکٹری میں کام کرنا چھوڑدیں اور رزق حلال تلاش  کریں تاکہ اللہ تعالیٰ اس میں  برکت عطا فرمائے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص334
Flag Counter