Maktaba Wahhabi

1341 - 2029
مردہ جانور کی بیع السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا کسی انسان کے لیے مردہ جانور کو بیچنا اور اس کی قیمت وصول کرنا جائز ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مردہ جانور حرام ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿حُرِّ‌مَت عَلَیکُمُ المَیتَةُ...٣﴾... سورة المائدة "تم پر مرا ہوا (مردار) جانور حرام کر دیا گیا ہے۔" اور جب یہ حرام ہے تو اس کی خریدوفروخت اور اس کی قیمت بھی حرام ہے۔ کسی بھی انسان کے لیے اس کا کھانا حرام ہے سوائے اس کے کہ حالت اضطرار ہو جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ مائدہ میں حرام اشیاء کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے: ﴿فَمَنِ اضطُرَّ‌ فی مَخمَصَةٍ غَیرَ‌ مُتَجانِفٍ لِإِثمٍ ۙ فَإِنَّ اللَّہَ غَفورٌ‌ رَ‌حیمٌ ﴿٣﴾... سورة المائدة "ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہو جائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔" لیکن اس سے ٹڈی اور مچھلی مستثنیٰ ہیں کہ ان کی بیع میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مچھلی اور ٹڈی کو حلال قررا دیا ہے خواہ وہ زندہ ہو یا مردہ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿أُحِلَّ لَکُم صَیدُ البَحرِ‌ وَطَعامُہُ مَتـٰعًا لَکُم وَلِلسَّیّارَ‌ةِ...٩٦﴾... سورة المائدة "تمہارے لیے دریا (کی چیزوں) کا شکار اور ان کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے۔ (یعنی) تمہارے اور مسافروں کے فائدہ کے لیے۔" اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سمندر کے بارے میں فرمایا ہے: (ہو الطہور ماوہ الحل میتة) (سنن ابی داود‘ الطہارة‘ باب الوضوء بما البحر‘ ح: 83 و جامع الترمذی‘ ح: 69 وسنن النسائی‘ ح: 59 وسنن ابن ماجہ‘ ح: 386) "اس کا پانی پاک اور اس کا مردہ جانور حلال ہے۔" نیز آپ نے یہ بھی فرمایا ہے: (احلت لنا میتتان ودمان‘ فاما المیتتان فالحوت والجراد‘ واما الدمان‘ فالکبد والطحال) (سنن ابن ماجہ‘ الاطمعة‘ باب الکبد والطحال‘ ح: 3314 ومسند احمد: 2/97) "ہمارے لیے دو مردے اور دو خون حلال کر دئیے گئے ہیں، مُردوں سے مراد مچھلی اور ٹڈی اور خونوں سے مراد جگر اور تلی ہے۔" ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب محدث فتوی فتوی کمیٹی
Flag Counter