شرعی پردے کا طریقہ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ پاکستانی معاشرے کےمخصوص حالات اور دیہاتی طرز زندگی کےپیش نظر شرعی پردہ کیسے نافذ کیا جائے، کیا مخصوص حا لات و ظروف کی وجہ سے اس میں کوئی نرمی کی جاسکتی ہے ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! پردہ کے متعلق قرآن و حدیث میں واضح احکام موجود ہیں۔ ان پر عمل کرنے سے ہی موجود ہ بے حیائی کے سیلاب کو روکا جاسکتا ہے۔ امہات المؤمنین اور دیگر صحابیات کا نمونہ ہمارے سامنے ہے، انہوں نے مشکل سے مشکل حالات میں بھی اس پر عمل کیا ہے۔حضرت اسماءؓ اپنے گھوڑوں کی خوراک لانے کے لئے گھر سے باہر جاتیں۔ آپ مکمل پردہ سے باہر نکلا کرتی تھیں، اس کے احکام پر عمل کرنے کےلئے دیہاتی یا شہری ماحول کی تفریق درست نہیں ہے اورنہ ہی اس پر مخصوص حالات یا خاص طرززندگی اثر انداز ہونی چاہیے اور نہ ہی احوال و ظروف کی وجہ سے ان میں نرمی کو روا رکھا جاسکتا ہے۔کسی انتہائی مجبوری کے وقت، مثلاً:بیماری یا حادثہ کی صورت میں غیر محرم کےسامنے چہرہ کھولا جاسکتا ہے۔ (واللہ اعلم) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج2ص397 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |