Maktaba Wahhabi

1243 - 2029
(613) جانوروں کے کان پر داغ لگانا یا اسے جلانا کاٹنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ہمیں ایک شیخ نے یہ فتوی دیا ہے کہ جانور کے کان پر داع لگانا یا اسے جلانا یا جزئی یا کلی طور پر کاٹنا امر شیطان میں سے ہے اور ایسا کرنے والے  پر اللہ تعالی کی لعنت کا سبب بنتا ہے ،کیا یہ بات صحیح ہے نا نہیں ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اسلام میں اصول تو یہ ہے کہ مویشی چوپاؤں کا احترام کیا جائے اور انہیں کان کے داغنے یا سوراج کرنے یا کلی  یا جزئی وغیرہ کاٹنے کی صورت میں ایداء نہ دی جائے الا یہ کہ اس کی کوئی ناگزیر ضرورت ہو مثلا وہ اس کے ذریعے سے اپنے یا دوسرے کے لیے شناخت کی علامت لگانا چاہتا ہو لیکن اس صورت میں بھی چہرے پر داع نہ لگایا جائے یا ہدی (قربانی ) کے لیے لے جائے جانے والے اونٹوں کی کوہانوں کو چیرا دینا چاہتا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ حدود حاجت کے اندر رہے اور اس کی غرض بھی صحیح ہو ۔ صحیح بخاری و مسلم میں حضرت انس ﷜ سے مروی حدیث سے یہ ثابت ہے کہ میں صبح سویرے عبداللہ بن ابی طلحہ کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ اسے گھٹی دیں ۔ میں جب آپ کی خدمت میں خاضر ہوا تو آپ کے دست مبارک میں اس وقت داغ لگانے والا ایک آلہ تھا ، جس کے ساتھ آپ صدقہ کے اونٹوں کو داغ لگارہے تھے۔ ((صحیح البخاری ، الزکاۃ ، باب وسم الامام ابل ، حدیث 1502  وصحیح مسلم ، اللباس ،باب جواز وسم الحیوان ، حدیث2119 )) احمد اور ابن ماجہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ بکریوں کے کانوں پر داغ لگارہے تھے ۔ (مسند احمد ، 3؍171 وسنن ابن ماجہ ، اللباس ، باب لبس الصوف ، حدیث 3565) صحیح بخاری میں مسور بن مخرمہ اور مروان کی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چودہ سو سے کچھ زیادہ صحابہ کرام کے ساتھ نکلے حتی کہ جب مقام ذوالحلیفہ پہنچے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدیے کے اونٹوں کو قلاوۃ پہنایا اور ان کا شعار بھی کیا ۔ (صحیح البخاری ، الحج ، باب من اشعر وقلد ۔۔۔حدیث : 1694 ،1695) شعار یہ ہے کہ اونٹ کی کوہان کو زخمی کردیا جائے حتی کہ خون بہہ نکلے اور پھر خون کو بند کر دے تو یہ اس بات کی علامت ہوگی کہ یہ ہدی کا جانور ہے ۔ یاد رہے ! چہرے پر داع لگانا جائز نہیں ہے کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ارو ایسا کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے (صحیح مسلم ، اللباس ، باب النہی عن ضرب الحیوان فی وجہہ ، حدیث 2116،2117) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج4ص467
Flag Counter