Maktaba Wahhabi

1151 - 2029
شئے واحد کو اس طرح بچنا..الخ السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ زید کہتاہے کہ شئے واحد کو اس طرح بیچنا کہ ایک من گندم کی قیمت اصلی بازار میں پانچ روپے ہے اب اگر کوئی نقد قیمت دے کر خریدتا ہے تو اسی قیمت اصلی پر بیچنا اور اگر کوئی اوہار پر خریدتاہے تو وہ ایک من گندم کو سات روپے پر بیچنا بموافق حدیث ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ قال نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ سلم عن بیعتین فی بیعة والیضالابی داؤد من باع بیعتین فی بیعہ فلہ وار اوکسہا اوالربوا.  سود حرام ہے اور بکر کہتا ہے کہ یہ بیع و فروخت حلال و جائز ہے ان دونوں صاحبوں میں سے کون حق و صواب پر ہے بیان مفصل بدلیل مطلوب ہے،  (سائل ابو عبد الحکیم نسیم الدین رنگپوری بنگال )  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! شئے واحد کو نقد کم  قیمت پر اور ادھار ذیادہ قمیت پر بیچنا جائز ہے بشرطیہ بات قطعی  ہو جائے گو مگونہ رہے یعنی مشتری یہ کہے کہ قیمت اوہار ہے فلاں روزدوں گا بائع اس پر چیز کی قیمت قطعی کہہ دے ایسا نہ کریں کہ نقد لے گا تو ایک روپیہ ادھار لے گاتو سوروپیہ اور مشتری بغیر طے کئے کسی بات کے اٹھا کرلے جائے بیعة فی بیعتین کے معنی نہیں صورت صاف ہے تو جائز ہے،  (نیل الاوطار،  ( ۳۰اپریل ۳۲ء؁) نوٹ:۔  پہلے بھی اس بارے میں مفصل تشریح فتاوی نذیر یہ سے نقل کی جا چکی ہے،  (مؤلف) فتاویٰ ثنائیہ جلد 2 ص 429
Flag Counter